ملنا تھا تو مل جاتے اس نور_مجرد سے
دلچسپ معلومات
آگرہ والی منی جان نے اس غزل پر اپنی آواز دی ہے جس کی خبر ’’ارمانِ وصل‘‘ نامی گلدستہ سے ملتی ہے۔
ملنا تھا تو مل جاتے اس نور مجرد سے
کیوں جا کے چلے آئے دربار محمدؐ سے
اللہ نے بخشی ہے دو جہاں کی شہنشاہی
جو کچھ مجھے لینا ہے لے لوں گا محمد سے
مرقد سے فرشتوں تم چپ چاپ چلے جاؤ
چھیڑا جو مجھے تم نے کہہ دوں گا محمد سے
اے باد صبا تربت محتاج مرمت ہے
مٹی مجھے تھوڑی سی لا دے در احمد سے
روضے میں محمد کے ہم نے تو جدا دیکھا
اللہ کی آوازیں آئیں اسی گنبد سے
مضطرؔ مجھے مرقد میں طیبہ کی جو یاد آئی
نکلا میں جگر تھامے ٹوٹے ہوئے مرقد سے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 71)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.