Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ملنا تھا تو مل جاتے اس نور_مجرد سے

مضطر خیرآبادی

ملنا تھا تو مل جاتے اس نور_مجرد سے

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    دلچسپ معلومات

    آگرہ والی منی جان نے اس غزل پر اپنی آواز دی ہے جس کی خبر ’’ارمانِ وصل‘‘ نامی گلدستہ سے ملتی ہے۔

    ملنا تھا تو مل جاتے اس نور مجرد سے

    کیوں جا کے چلے آئے دربار محمدؐ سے

    اللہ نے بخشی ہے دو جہاں کی شہنشاہی

    جو کچھ مجھے لینا ہے لے لوں گا محمد سے

    مرقد سے فرشتوں تم چپ چاپ چلے جاؤ

    چھیڑا جو مجھے تم نے کہہ دوں گا محمد سے

    اے باد صبا تربت محتاج مرمت ہے

    مٹی مجھے تھوڑی سی لا دے در احمد سے

    روضے میں محمد کے ہم نے تو جدا دیکھا

    اللہ کی آوازیں آئیں اسی گنبد سے

    مضطرؔ مجھے مرقد میں طیبہ کی جو یاد آئی

    نکلا میں جگر تھامے ٹوٹے ہوئے مرقد سے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 71)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے