مزا جس کو ملا ہے مصطفیٰ کی آشنائی کا
مزا جس کو ملا ہے مصطفیٰ کی آشنائی کا
اسے ہر شئے میں آتا ہے نظر جلوہ خدائی کا
بلا لو پاس قدموں کے مجھے یا سید عالم
کہ صدمہ سہہ نہیں سکتا ہوں میں اب تو جدائی کا
خدا کے واسطے اپنے ہر اک جلوہ کا صدقہ ہو
ہوا ہے دیدۂ حق میں مرا کاسہ گدائی کا
نظر اس گنبدِ انور پہ جس دم میری پڑ جائے
میں سمجھوں گا اثر ہے میری قسمت کی رسائی کا
سمجھ میں میری اس دم آیۂ حبل الورید آئی
رگِ جاں سے مزا دے گا ملا جب آشنائی کا
مجھے تو رحمت عالم کی رحمت کا بھروسہ ہے
کسی کو زہد کا اے دل کسی کو پارسائی کا
کسی دن تو نظر آئے گا اس میں نور احمد کا
خیال اس واسطے رکھتا ہوں میں دل کی صفائی کا
کہا اللہ کی رحمت نے بھی محشر میں چلا کر
گنہ گارو مزا لوٹو نبی کی مصطفائی کا
خیال دنیوی میں پھنس نہ جائے آپ کا شایقؔ
مدد کیجیے یہی ہے وقت اب مشکل کشائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.