صنم تیری جدائی دمبدم مجھ کو ستاتی ہے
صنم تیری جدائی دمبدم مجھ کو ستاتی ہے
تمہارے عشق کی آتش میرا تن من جلاتی ہے
کبھی پوچھا نہ اے پیارے یہ کیسی تیری حالت ہے
میاں پھر بے نیازی ہے ہمارے جی کو بھاتی ہے
سناؤں حالِ دل اپنا نہیں پُرساں کوئی میرا
نہ دن کو چین ہے مجھ کو نہ شب کو نیند آتی ہے
ارے بادِ صبا نامِ خدا دلبر سے جا کہہ دے
نہ مرتا ہوں نہ جیتا ہوں تری فرقت رلاتی ہے
ذرا مکھڑا دکھا پیارے برائے خواجگاں چشتی
تن بے جاں میں اے پیارے گویا پھر جان آتی ہے
برے ہیں یا بھلے ہیں ہم مگر تیرے کہلاتے ہیں
کرم کی یک نظر کیجے تو بگڑی بن ہی جاتی ہے
رہے ثابت قدم میراںؔ شاہ اپنا عشق کی راہ میں
شکایت کفر لازم ہے یہی دل میں سماتی ہے
- کتاب : گلدستۂ میران شاہ (Pg. 54)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.