مجمع نور قدم اور باکرم یہ ہی تو ہیں
مجمع نور قدم اور باکرم یہ ہی تو ہیں
سرور عالم رسول محترم یہ ہی تو ہیں
منبع حسن شیم اور مصدر فیض اتم
بانسب عالی حسب والا ہمم یہ ہی تو ہیں
با خدا شاہ عجم مرآت شان ایزدی
مظہر فیض اعم فخر امم یہ ہی تو ہیں
مہبط روح الامیں اور افتخار مرسلیں
صاحب دارالشرف بیت الحرم یہ ہی تو ہیں
جامع اوصاف خوبی قاطع کفر و ضلال
مسند شاہی نشیں اور محتشم یہ ہی تو ہیں
صبح رو اور شام مو ہے وصف جس کا بے کلام
سرور دیں نور رب سر تا قدم یہ ہی تو ہیں
مصطفیٰ اور مجتبیٰ صل علی اعلیٰ نبی
اسم اعظم افضل و اکمل اتم یہ ہی تو ہیں
غیرت فغفور چیں اور بادشاہ کل زمیں
غیرت قیصر بلا شک رشک جم یہ ہی تو ہیں
جس کا ہے لطف عمیم اور خلق ہے از بس کریم
وہ علیم نکتہ زا ،فرخ شیم یہ ہی تو ہیں
جس کے قدموں سے زمیں ہے غیرت چرخ بریں
با کمال سرمدی نصرت علم یہ ہی تو ہیں
دار بر تر کے مکیں محبوب رب العالمیں
ماہ کل مہر عجم دفع الم یہ ہی تو ہیں
چشمہ فیض الٰہی اختر برج مہی
بادشاہ کل جہاں، شہ بیدرم یہ ہی تو ہیں
نور انور جسم اطہر سب سے برتر اک بشر
مرجع روح قدس اور مغتنم یہ ہی تو ہیں
باغ رحمت میں بڑا سر و سہی شمشاد خوب
مالک دنیا و گلزار ارم یہ ہی تو ہیں
ذات اکرم خلق نیکو سید والا گہر
دافع جور و جفا رفع ستم یہ ہی تو ہیں
عرش اعلیٰ پر گئیں نعلین جس کی وہ نبی
ہادی دنیا و حامی ِامم یہ ہی تو ہیں
قبلۂ پیغمبراں اورکعبۂ اہل دلاں
منشی شان الٰہی بے قلم یہ ہی تو ہیں
کھینچ رہا ہے جس کا نقشہ دل پہ عاشق زار کے
اس دل مداح پر بھی مرتسم یہ ہی تو ہیں
شہر علم دین کے اور حلم کی کان غریب
در فشاں اور ابر منسیان با نعم یہ ہی تو ہیں
جلوہ فرما آسماں کے تاجدار سروری
فیض بخش جملہ عالم دمبدم یہ ہی تو ہیں
باعث شق القمر جو ذات والا ہے مدام
وہ شہ خیل رسل فیض اعم یہ ہی تو ہیں
والضحیٰ جس کا ہے رخ واللیل جس کی زلف ہے
وہ تن نیکو لقا والا ہمم یہ ہی تو ہیں
تاج سر جس کی زمیں اور رتبہ میں عرش بریں
جس کا پہونچا لا مکاں میں ہے قدم یہ ہی تو ہیں
کیا عجب نا درقصیدہ یہ لکھا ہے اے خلیل
جس کا عاشق حق تعالیٰ وہ صنم یہ ہی تو ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.