Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سنبھل کر زرا خامۂ تیز دم

محسن کاکوروی

سنبھل کر زرا خامۂ تیز دم

محسن کاکوروی

MORE BYمحسن کاکوروی

    سنبھل کر زرا خامۂ تیز دم

    ادب سے ٹھہرتا ہوا ہر قدم

    سرِ شکر سے سیکڑوں کر سجود

    ہر اک سجدے میں پڑھ ہزاروں درود

    مقابل میں رکھ لوح محفوظ کو

    تو ارد بھی مصحف سے گر ہو تو ہو

    یہ ہو معنی تازہ میں رنگ و بو

    کہ جو حرف نکلے وہ ہو با وضو

    ہر اک صفحے پر نہ ورق ہوں نثار

    وہ لکھ نعتِ محبوبِ آمرز گار

    وہ لکھ جس کو فرمائیں روح الامیں

    کہ پڑھ چل کے پیش سخن آفریں

    حسینی کہ روئے خدا سوئے او

    حبیبی کہ سوئے خدا روئے او

    مہ حسن عارض کی منزل میں ہے

    غمِ عشق کا خوں رگِ دل میں ہے

    وہ خود شمع روشن ہے خود ہی گذار

    نیاز اس کا پروانہ مانند ناز

    وہ سرکار ہاشم میں سردار جیش

    چراغِ رہِ دودمان قریش

    وہ دیباچۂ گلستانِ وجود

    کہ جس پر ہے بلبل کا طغرا درود

    کہے دیکھ کر صورتِ بے مثال

    ہر آئینہ حیرت سے یا ذوالجلال

    وہ عالم کہ دانائے سر قدم

    وہ امی کہ ہمرازِ لوح و قلم

    وہ کامل کہ جس پر فدا شانِ بدر

    نثار اس پہ روحِ شہیدانِ بدر

    صفی جس کی الا پہ ہر دم نگاہ

    سخی جو کہے لانہ جز لا الہ

    قدم عزت افزائے عرشِ بریں

    غبارِ قدم سرمۂ چشمِ دیں

    سلامش پیامِ خدائے حمید

    درودش بہارِ کلامِ مجید

    بحارِ قدم کا دُرِ شاہوار

    گلستانِ قدرت کی صبحِ بہار

    چہ کثرت کہ یک سقف عرش بلند

    ز صد جلوۂ اوست آئینہ بند

    چہ وحدت کہ آئینہ پیکرش

    نتابد کہ عکسے فتداز برش

    لیے ہاتھ وسعت کا فیضِ عمیم

    کیے عہد رافت کا خلقِ عظیم

    رضا اس کی عینِ رضائے خدا

    شفاعت ہے شرط اور غفراں جزا

    دعا کو اثر کی ضرورت نہیں

    طلب کو تقاضے کی حاجت نہیں

    کرامات جنت کرم کا خطاب

    عذابِ الیم اصطلاح عتاب

    سخاوت کا منصب شجاعت کے ساتھ

    عبادت کا میداں ریاضت کے ہاتھ

    لبِ خشک بیمائیگی روزہ دار

    ورم ہر قدم کا تہجد گزار

    وہ عارف کہ تھی جس کی خلوت سرا

    مقامِ الےٰ ربّک المنتہیٰ

    وہ عابد کہ جس کی سر افگند گی

    تھی معراج پیغمبر بندگی

    ملی اس کی ہاتھوں سے یہ آبرو

    کہ کہیے وضو کرنے آیا وضو

    کیا سجدۂ شکر باصد نیاز

    مصلے پر اُس کے جو پہنچی نماز

    دہان مبارک سے روزے کی عید

    جہاد اس کی چین جبیں کا شہید

    دو عالم کا تھا قبلۂ محترم

    سر منبرِ کعبہ اس کا قدم

    بتوں سے کیا اس نے کعبے کو صاف

    کہو حج کرے اس کے گھر کا طواف

    وہ توحید کی اک دوہائی پھری

    کہ دورِ بتاں سے خدائی پھری

    دیا قول اس کے جو دو بول نے

    تو کلمے کا طوطی لگا بولنے

    حکومت ہر اک جا ہدایت کی تھی

    ولایت خدا کی ولایت کی تھی

    عرب اور عجم سب کی زینت ہیں آپ

    ولایت کا تاج کرامت ہیں آپ

    مہ برح رفعت سپہر شرف

    گلِ ہفت گلشن دُرِ نہ صدف

    شہنشہ کہ تاجِ سرِ سروری

    پیمبر کہ اعجاز پیغمبری

    عناصر کی یارب یہ توقیر ہو

    کہ اس چوکھٹے میں یہ تصویر ہو

    کریم و کرم گستر و کار ساز

    خدا در حقیقت بقولِ مجاز

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے