مکّے کا مہاجر ہو کہ انصار مدینہ
مکّے کا مہاجر ہو کہ انصار مدینہ
ہر ایک ہے شائستہ دربار مدینہ
دل میرا تجلیٔ رسالت سے منور
آنکھیں ہیں لئے تابش انوار مدینہ
چہروں پہ ملوں گرد وغبار طیبہ
آنکھوں سے لگا لوں جو ملے خار مدینہ
ہے قلب ونظر کے لئے سرمایۂ راحت
تڑپائے نہ کیوں خواہش دیدار مدینہ
ہے شق قمر رجعت خورشید سے ظاہر
مختار خدائی کے ہیں مختار مدینہ
یہ سوچ کے ہوتا ہوں بہ ہر جادہ زمیں بوس
گذرے نہ ہوں اس راہ سے سرکار مدینہ
کاشانہ سا کاشانہ ہے کاشانہ نبی کا
دربار سا در بار ہے دربار مدینہ
کب پیشِ نظر ہوگا رضا گنبدِ خضرا
کب مجھ کو نظر آئیں گے آثار مدینہ
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 127)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.