رہ گئی ساری سیاست شام کے دربار کی
رہ گئی ساری سیاست شام کے دربار کی
تشنگی نے لاج رکھ لی دین کے کردار کی
اللہ اللہ جر اتیں مظلوم کی نادار کی
تن سے بازو ہیں جدا پرشان ہے کردار کی
دیکھ کر ظلمت کا سایہ دین پر آتے ہوئے
شہ نے بنیادیں ہلا دیں ظلم کے کہسار کی
اللہ اللہ ظالموں پر رب اکبر کا جلال
نام لینے کو نہ رکھا نسل میں غدار کی
کربلا کی سرزمیں پہ آئے جب شاہِ زمن
اڑ گئی رنگت یزیدی فوج کے رخسار کی
دیکھتی ہی رہ گئی یہ اہلِ باطل کی نظر
جب جنابِ حر نے اپنی راہِ حق ہموار کی
خیمۂ آلِ نبی میں یہ بھی منظر تھا عجب
بے کسی حسرت زدہ تھی عابدِ بیمار کی
جس نے کل کی تھی سیاست اہلِ ایماں کے لیے
آج اس نے آخرش زنجیر پہنی ہار کی
آئے میدانِ عمل میں جب علی اکبر مبیںؔ
فق ہوئے چہرے لعیں کے کاٹ سے تلوار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.