Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کاش اک دن پھر چلی آئے مدینے کی ہوا

محمد حسین فقیر

کاش اک دن پھر چلی آئے مدینے کی ہوا

محمد حسین فقیر

MORE BYمحمد حسین فقیر

    کاش اک دن پھر چلی آئے مدینے کی ہوا

    اور اڑا کر مجھ کو لے جائے مدینے کی ہوا

    گرمیٔ حرص و ہوائے نفس سب جاتی رہی

    جو مسلماں اک ذری کھائے مدینے کی ہوا

    رات دن ہے جس کا گلزارِ محمد میں گزر

    ہر ہوا پر کیوں نہ اترائے مدینے کی ہوا

    جاں ہوا ہوجائے کفر و شرک کی جو ہند میں

    ایک دم تکلیف فرمائے مدینے کی ہوا

    ہند میں کیوں کر جیے عاشق اگر دم کی طرح

    اپنے سینے میں نہ بھر لائے مدینے کی ہوا

    جاں ہوا ہو جائے جس دم یا خدا اس جسم سے

    یہ وہاں جائے جہاں پائے مدینے کی ہوا

    برگ افتادہ کی صورت مسجد احمد میں کاش

    دل مرا لے جا کے ٹھہرائے مدینے کی ہوا

    جا رہی جو خاکِ عاشق بھی مدینے کے قریب

    کیوں مدینے میں نہ پہنچائے مدینے کی ہوا

    ہر تعلق سے ہمارا دامنِ دل کھینچ کر

    کاش وہاں کانٹوں میں الجھائے مدینے کی ہوا

    کون دے پنکھا مدینے کا تبرک ہم کو آج

    تپ زدوں کو کون بھجوائے مدینے کی ہوا

    کس طرح جائے مدینے سے کہیں عاشق کی روح

    کیا مدینے ہی سے گھبرائے مدینے کی ہوا

    جو ہوائے نفس میں ہیں اغنیا محفوظ کاش

    ان کو حسن اپنا بھی دکھلائے مدینے کی ہوا

    تب شفا ہو اے فقیرؔ اپنے دل بیمار کو

    اک ذرا دم اس پہ کر جائے مدینے کی ہوا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے