کاش اک دن پھر چلی آئے مدینے کی ہوا
کاش اک دن پھر چلی آئے مدینے کی ہوا
اور اڑا کر مجھ کو لے جائے مدینے کی ہوا
گرمیٔ حرص و ہوائے نفس سب جاتی رہی
جو مسلماں اک ذری کھائے مدینے کی ہوا
رات دن ہے جس کا گلزارِ محمد میں گزر
ہر ہوا پر کیوں نہ اترائے مدینے کی ہوا
جاں ہوا ہوجائے کفر و شرک کی جو ہند میں
ایک دم تکلیف فرمائے مدینے کی ہوا
ہند میں کیوں کر جیے عاشق اگر دم کی طرح
اپنے سینے میں نہ بھر لائے مدینے کی ہوا
جاں ہوا ہو جائے جس دم یا خدا اس جسم سے
یہ وہاں جائے جہاں پائے مدینے کی ہوا
برگ افتادہ کی صورت مسجد احمد میں کاش
دل مرا لے جا کے ٹھہرائے مدینے کی ہوا
جا رہی جو خاکِ عاشق بھی مدینے کے قریب
کیوں مدینے میں نہ پہنچائے مدینے کی ہوا
ہر تعلق سے ہمارا دامنِ دل کھینچ کر
کاش وہاں کانٹوں میں الجھائے مدینے کی ہوا
کون دے پنکھا مدینے کا تبرک ہم کو آج
تپ زدوں کو کون بھجوائے مدینے کی ہوا
کس طرح جائے مدینے سے کہیں عاشق کی روح
کیا مدینے ہی سے گھبرائے مدینے کی ہوا
جو ہوائے نفس میں ہیں اغنیا محفوظ کاش
ان کو حسن اپنا بھی دکھلائے مدینے کی ہوا
تب شفا ہو اے فقیرؔ اپنے دل بیمار کو
اک ذرا دم اس پہ کر جائے مدینے کی ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.