Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قبلہ ام در دو جہاں نیست بجز روئے علی

ملا عمر سہ پیازہ

قبلہ ام در دو جہاں نیست بجز روئے علی

ملا عمر سہ پیازہ

MORE BYملا عمر سہ پیازہ

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)

    قبلہ ام در دو جہاں نیست بجز روئے علی

    کشتۂ خنجرِ عشقیم ز ابروئے علی

    میرا قبلہ دونوں جہاں میں سوائے علی کے چہرے کے کوئی نہیں ہے ہم عشقِ ابروئے علی کے خنجر سے گھائل ہیں۔

    بحرِ ذخارِ حقیقت چو در آمد بہ ظہور

    سلک آں درِ حقیقت شدہ گیسوئے علی

    حقیقت کا دریائے ذخار جب ظہور میں آیا، اس کےدُرّ حقیقت کی لڑی گیسوئے علی ہوئی۔

    خرمنِ عقلِ من از جلوۂ او پاک بہ سوخت

    شرر عشقِ بہ دل می طپید ز روئے علی

    میرا خرمن عقل آپ کے جلوۂ مبارک سے بالکل جل گیا، آپ کے چہرۂ مبارک سے میرے دل میں عشق کی چنگاری بھڑک اٹھی ہے۔

    می شود کشف دراں دم بدل از عالم غیب

    چوں در او جلوہ کند آئینہ روئے علی

    جب دل کے آئینہ میں علی کا منور چہرہ جلوہ گر ہوا تو، عالمِ غیب سے اُس وقت میرے دل پر حقیقت کا کشف ہوا۔

    برد یکسر ز دلم صبر و قرار و آرام

    می کشد ایں دلِ زارم بہ سرِ موئے علی

    جب میرا دلِ ناتواں موئےعلی کی طرف کھنچنے لگا تو، مرے دل سے صبر و قرار اور آرام یک لخت جاتا رہا۔

    از ازل تابہ ابد زندۂ احسانِ وی است

    نیست یک دل کہ نہ شد بستہ گیسوئے علی

    ازل سے ابد تک انھیں کے احسان کی وجہ سے زندگی ہے ایک دل بھی ایسا نہیں ہے جو گیسوئے علی سے وابستہ ہو۔

    سوئے کعبہ چہ کنی میل بیا اے زاہد!

    قبلہ و کعبۂ مقصود شدہ کوئے علی

    اے زاہد تو کعبہ کی طرف کیا تمنا کرتا ہے، قبلہ اور کعبۂ مقصود تو کوچۂ علی ہوا۔

    بحرِ ذخارِ حقیقت نہ بود جز حیدر

    می تراود بہ دلم فیض ز پہلوئے علی

    حیدر کرار کے سوا حقیقت کا دریائے ذخار کوئی نہیں، علی ہی کی وجہ سے میرے دل پر فیض کی تجلی ہوئی۔

    ساقیٔ خم صفا، بت شکن و محرم راز

    جامِ جم بود عیاں از سر زانوئے علی

    حضرت علی خمِ صفا کے ساقی، بتوں کے توڑنے والے اور محرم راز الٰہی ہیں، جس طرح جمشید کے جام میں احوالِ عالم نظر آتا تھا، علی کے گھٹنوں سے جامِ جم عیاں تھا۔

    ہر دو عالم بہ نظر یکسر موئے نہ نمود

    چہ کند میل خلافت سرِ مو، سوئے علی

    دونوں عالم حضرت علی کی نگاہ میں بال برابر بھی حیثیت نہیں رکھتے تھے، تو پھر ذرہ برابر بھی خلافت کا میلان حضرت علی کی طرف کیسے ہو سکتا تھا۔

    شیوۂ فقر و غنا جہد و ریاضت، فاقہ

    اہل دل راہ بہ تحقیق برد سوئے علی

    فقر اور غذا کا شیوہ، جد و جہد ریاضت اور فاقہ کشی یہ سب چیزیں اہل دلِ کو بلا شبہ حضرت علی کی طرف لے جانے والی ہیں۔

    مرحبا شاہِ نجف خاکِ درت باد سرم

    بہ طفیل نبوی زود نماروئے علی

    پردۂ عقل بہ درید چوز دنوبتِ عشق

    عاشقاں والہ و شیدا ہمہ از ہوئے علی

    بود باطن بہ ہمہ انبیا آں شاہِ نجف

    گشت با احمد مختار عیاں روئے علی

    مصطفیٰ ہست بہ تمثال چو کو ثر بہ جہاں

    اے عمرؔ آب ز کوثر شدہ در جوئے علی

    مأخذ :
    • کتاب : اؤلیائے کرام اور شعرائے عظام آستانۂ مولیٰ علی پر (Pg. 292)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے