Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بانی اسلام اے خورشید تابان عرب

منور لکھنوی

بانی اسلام اے خورشید تابان عرب

منور لکھنوی

MORE BYمنور لکھنوی

    بانی اسلام اے خورشید تابان عرب

    اے محمد مصطفیٰ جانِ عرب شان عرب

    ظل اقدس سے پھلا پھولا گلستانِ عرب

    جگمگایا نور وحدت سے بیابانِ عرب

    آپ کے پیغام کی بنیاد تھی الہام پر

    اک نئی دنیا بسا ڈالی خدا کے نام پر

    اپنے مسلک کے محافظ اپنی امت کے کفیل

    سینۂ شفاف کی خاکِ مدینہ ہے دلیل

    آپ نے کردی نجات روح کی پیدا سبیل

    حشر میں اہل صفا کے آپ ہی ہوں گے وکیل

    لاکھ کعبے ضوفشاں تھے دیدۂ پُر نور میں

    روشنی پیدا نہ تھی ایسی چراغ طور میں

    آپ پر نازل خدائے پاک نے قرآں کیا

    سرمۂ توحید سے وا دیدۂ عرفاں کیا

    آشکارا زندگی کا جو ہر پنہاں کیا

    پیکر اقدس کو رشک کعبۂ ابہاں کیا

    جو نہ سمجھے آپ کا رتبہ وہ اہلِ دل نہیں

    اور کوئی جادۂ تسلیم کی منزل نہیں

    دانا ہے چشم ضمیر اب تک نہ صاحب دل ہوں میں

    دور ہے کوسوں جو بیداری سے وہ غافل ہوں میں

    ناشناسِ راز پنہانِ حق و باطل ہوں میں

    کیسے پھر اسلام کی تفہیم کے قابل ہوں میں

    گو مسلماں میں نہیں پر قائل اسلام ہوں

    کیوں کہ مردانِ خدا کا بندۂ بے دام ہوں

    جانتے ہیں راز مردانِ خدا اسلام کا

    ہیں سمجھتے مربتہ اہلِ صفا اسلام کا

    ہے فقط عشق الٰہی مدعا اسلام کا

    اور کچھ مقصد نہیں اس کے سوا اسلام کا

    ہو بنا نفرت پہ جس کی یہ وہ مذہب ہی نہیں

    دوسروں سے ترک الفت اس کا مطلب ہی نہیں

    سرزنش کافر کی اور اسلام نا ممکن ہے یہ

    ہو دلآزاری سے اس کا کام ناممکن ہے یہ

    دے کسی کو موت کا پیغام نا ممکن ہے یہ

    ہاتھ میں لے تیغ خوں آشام ناممکن ہے یہ

    اور جو کرتے ہیں ایسا آڑ میں اسلام کی

    دھجیاں اڑتی ہیں ان کے جامۂ احرام کی

    مذہبی دیوانگی اسلام کا عنصر نہیں

    عقل پر صیقل یہ کرتا ہے جنوں پرور نہیں

    قلب کے جذباتِ حیوانی کا یہ مظہر نہیں

    نفس کے افعال شیطانی کا یہ مصدر نہیں

    اور جو قائل ہے اس کا وہ مسلماں ہی نہیں

    بندۂ اسلام ہو کیسے جو انساں ہی نہیں

    خون کافرپر نہیں حصر و قیام اسلام کا

    اس پہ مستحکم نہیں ہرگز نظام اسلام کا

    حب عالمگیر سے چمکا ہے نام اسلام کا

    ورنہ میں کرتا نہ ہرگز احترام اسلام کا

    وید میں تعلیم جو کچھ ہے وہی قرآں میں ہے

    نقص اگر کچھ ہے تو فہم و دانش انساں میں ہے

    کھیل کیوں سمجھا ہے اک اہل شریعت نے اسے

    طاق پر رکھا ہے کیوں اہلِ عبادت نے اسے

    کر لیا قبضہ میں ارکانِ حکومت نے اسے

    کر دیا بدنام ارباب سیاست نے اسے

    جس کا بانی آپ سا ہادی ہے یہ وہ دین ہے

    اس کی پابندی نہ کرنا آپ کی توہین ہے

    کیوں ہیں تاویلیں یہ الٹی آپ کے احکام کی

    صبح نورانی میں کیوں شامل ہے ظلمت شام کی

    پھر ہو عظمت آشکار ا آپ کے پیغام کی

    لیجیے آکر خبرپھر عالم اسلام کی

    نام پر مذہب کے ظلم و جور کی بدعت نہ ہو

    راحلِ بے راہ یعنی آپ کی امت نہ ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے