اٹھے برقع نظر آجائے روئے حق نما صابر
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر، اتراکھنڈ)
اٹھے برقع نظر آجائے روئے حق نما صابر
کھلے اسرارِ الاِنسانُ سِرّی برملا صابر
ہیں عشقِ صاحب الفخر فخری میں فنا صابر
فقیری کی نہ ہو کیوں آپ کے دم سے بقا صابر
ہو جس کا شیخ کہنا شیخ کو بھی فخر کا باعث
فرید الدیں سے پوچھے کوئی رتبہ آپ کا صابر
مرض سب ظاہر وباطن کے اس سے دور ہوتے ہیں
تیری درگاہ کے گولر ہیں یا حب شفا صابر
مرے دل نے نمازِ عشق یہ مجھ کو سکھائی ہے
تری یاد آئی اور کلیر کی جانب سر جھکا صابر
کسوٹی فقر خالص کی ہو سنگِ درگہِ والا
پرکھ جاتا ہے یاں آکر ہر اک کھوٹا کھرا صابرا
تصور میں نگاہِ مست کے ہے جوش کیفیت
سنبھال آکر کہ میں کم ظرف آپے سے چلا صابر
مجھے لایا ہے کلیر تیرے لطفِ عام کا شہرہ
عطائے خاص سے بھر دے مرے دامن کو یا صابر
یہ دولت فضلِ رحمٰں کی بدولت ہاتھ آئی ہے
کہ رنگِ صابری محفوظؔ میں کچھ آگیا صابر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.