نمود_ازل تھی جو رحمت کسی کی
نمود ازل تھی جو رحمت کسی کی
تو روح رواں تھی محبت کسی کی
بنی جان و دل پر تو یہ راز سمجھا
کہ مٹنے سے ہوتی ہے قربت کسی کی
وہ راحت کا عالم ہو یا غم کی دنیا
کرم ہی کرم ہے مشیت کسی کی
ابھی دیکھیے گل کھلاتی ہے کیا کیا
یہ کثرت کے پردے میں وحدت کسی کی
فلک بوس نعرے ہیں صل علیٰ کے
کہ ورد زباں تھی حکایت کسی کی
قمر سے یہ پوچھو کہ ہوتی ہے کیوں کر
اشارے سے تکمیل حجت کسی کی
نہ تھا مثل جس کا نہ تھا جس کا سایہ
وہ نور مجسم تھی خلقت کسی کی
قدم جس کے چومے ہیں عرش بریں نے
کوئی کیا بتائے وہ رفعت کسی کی
گناہگار ہونے پہ بھی سچ تو یہ ہے
ہزاروں سے بہتر ہے امت کسی کی
بدل جائے دم بھر میں دنیا کا نقشہ
مسلماں کریں گر اطاعت کسی کی
اصول وفا غیر اپنا رہے ہیں
عیاں ہو رہی ہے صداقت کسی کی
بتاتا ہے رنگ تضاد زمانہ
کہ دوزخ کسی کی ہے جنت کسی کی
یہی دونوں باتیں ہیں بانی محشر
خطائیں ہماری شفاعت کسی کی
ذرا اختیار نبوت تو دیکھو
خدائی کسی کی حکومت کسی کی
پڑھوں منقبت میں نہ کیوں اب وہ مطلع
کہ جس سے عیاں ہو جلالت کسی کی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 85)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.