لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
دلچسپ معلومات
اذکار توحید ذات اسما و صفات و بعض عقائد
لا موجود الا اللہ
لا مشہود الا اللہ
لا مقصود الا اللہ
لا معبود الا اللہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ہے موجود حقیقی وہ
ہے مشہود حقیقی وہ
ہے مقصود حقیقی وہ
معبود حق و حقیقی وہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ھو ھو ھو ھو ھو ھو ھو
اللہ ھو اللہُ
تیرا جلوہ ہے ہر سو
تو ہی تو ہے تو ہی تو
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
حق ھو حق ھو حق ھو حق
رب ناس و رب فلق
غیر نہیں تیرا مطلق
بھولوں گا میں یہ نہ سبق
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
انت الھادی انت الحق
رنگ باطل اس سے فق
قلب مبطل سن کر شق
قلب مسلم کی رونق
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ربی حسبی جل اللہ
ما فی قلبی الا اللہ
حق حق حق اللہ اللہ
رب رب رب سبحان اللہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
لیس کمثلہ شئی
لیس لہ کفوا احد
اس سے بُن ہے وہ نہیں بُن
ابصر اسمع دیکھ اور سن
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
لیس الھادی الا ھو
کہتا ہے یہ ہر بُن مو
سنتا ہوں میں از ہرسو
لیس سواک یا من ھو
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
بُن کو بنایا ہے اس نے
بن کو جمایا ہے اس نے
بن کو اگایا ہے اس نے
باغ کھلایا ہے اس نے
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
اللہ الہ و رب واحد
فرد و واحد و تر و صمد
جس کا والد ہے نہ ولد
ذات و صفات میں بیحد و عد
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ایک حقیقی ہے وہ واحد
ایک نہیں وہ جو ہے عدد
پاک ہے وہ از صورت واحد
کیف یُصور کیف یُحد
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
منعم و حق و سمیع و بصیر
باقی باری بر و خبیر
جامع، مانع، ضار، کبیر
رافع، نافع ، حی و قدیر
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
حکم و عدل و علی و عظیم
دیان و رحمٰن و رحیم
قدوس و حنان و حلیم
فتاح و منان و کریم
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
والی ولی متعالی حکیم
وھاب و رزاق و علیم
مالک یوم دین و جحیم
مالک ملک خلد و نعیم
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
وہ ہے عزیز و مجیب شکور
وہ ہے بدیع و قریب صبور
وہ ہے متین و حسیب غفور
وہ ہے معین و رقیب ضرور
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
وہ ہے مقدم اور غفار
وہ ہے مھیمن اور جبار
وہ ہے مؤخر اور قھار
وہ ہے باسط اور ستار
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
نور مصور اور ظاہر
باطن اول اور آخر
واجد ماجد اور قادر
مؤمن متکبر اور قاھر
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
تواب و مغنی و ھادی
مقسط محیی ممیت غنی
منتقم و قیوم و قوی
مقتدر ووا سع مھی
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
مبدی جلیل و حفیظ و مجید
مقطی و کیل و سلام و معید
وہ ہے لطیف و ودود وحید
اور شہید و حمید و رشید
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
وہ ہے جواد و عفو و عطوف
ازلی ابدی ہے معروف
یصرف عنا جمیع صروف
مولی الکل و ھو رؤف
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
وہ ہے محیط انس و جاں
وہ ہے محیط جسم و جاں
وہ ہے محیط کل زماں
وہ ہے محیط کون و مکاں
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
وہ ہے مقیت و معز و مذل
وہ ہے حفیظ نصیر اے دل
باد و آتش و آب و گل
سب کا وہ ہی ہے فاعل
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
مادے اس نے پیدا کیے
اس کے امر کن سے بنے
دور و تسلسل کے جھگڑے
امر حق سے قطع ہوئے
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
قابض و باعث خالق ہے
خافض و وراث رازق ہے
جو ہے اس کا عاشق ہے
غیر ناطق ناطق ہے
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
کوئی نہ اس سے سابق ہے
کوئی نہ اس سے لاحق ہے
کون ثنا کے لائق ہے
ناطق غیر ناطق ہے
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
سب ہیں حادث وہ ہے قدیم
کوئی نہیں ہے اس کا ندیم
پیدا اس نے کیے ہیں فخیم
اور اسی نے بنائے لئیم
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ایک ہی ہے وہ بے شک ایک
بندہ اس کا ہر بد و نیک
کافر دل میں اس سے اٹیک
اپنے دل کی ہے یہی ٹیک
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ساجھی نہ اس کا کوئی شریک
وہی ملک ہے وہی ملیک
پاک مکاں سے اور نزدیک
دیکھے سنے پست و باریک
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
وہ ہے منزہ شرکت سے
پاک سکون و حرکت سے
کام ہیں اس کے حکمت سے
کرتا ہے سب قدرت سے
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ایک وجود حقیقی تھا
غیر سرا سر فانی ہوا
حق ہیں نظر سے جب دیکھا
برملا کہہ اٹھے عقلا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
باقی وجود حقیقت تھا
باقی یکسر منفی ہوا
کہہ اٹھے بعضے عرفا
مافی حبتی الا اللہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ہر ہر ذرہ ہر ہر قطرہ
شاہد ہے ہر ہر لمحہ
اس کی قدرت و صنعت کا
یکتائی ووحدت کا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
اللہ واحد و یکتا ہے
ایک خدا بس تنہا ہے
کوئی نہ اس کا ہمتا ہے
ایک ہی سب کی سنتا ہے
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ایک نہ ہوتا گر اللہ
کیسے رہتے ارض و سما
ہوتا نہ اک محتاج اک کا
کس لیے یہ اس سے ملتا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
سوتا پیتا کھاتا نہیں
اس کا رشتہ ناتا نہیں
اس کے پتا اور ماتا نہیں
اس کے جورد جاتا نہیں
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
جہل و ظلم و کذب و زنا
خواری میخواری سرقہ
اس سے یہ ممکن؟ جس نے کہا
لا ریب اس نے کف بکا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
روح نہیں وہ اور نہ جسیم
مقسم ہے وہ نہ قسم و قسیم
اس کے صفات و اسما قدیم
یہ ہے اپنا دینِ قویم
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ہے وہ زمان و جہات سے پاک
وہ ہے ذمیم صفات سے پاک
وہ سارے محالات سے پاک
وہ ہے سب حالات سے پاک
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
پاک ہے عیبوں سے مولیٰ
عیب کو اس سے علاقہ کیا
عیب اس کا صالح نہ ہوا
ہو متعلق قدرت کا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
روشن ہے یہ جیسے دن
اس کا تلوث نا ممکن
واقع کہتا ہے موہن
اور پھر بنتا ہے مؤمن
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
من اصدق منہ قیلا
من اصدق منہ حدیثا
کیسا کیسا رب نے کہا
منکر ایک نہیں سنتا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
صدق رب جب واجب ہے
کذب محال اے خائب ہے
جمع دوضد کب جائز ہے
عقل کہاں تری غائب ہے
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
اس کا کھائے او منکر
اور غرائے او کافر
کون ہے دیتا او غادر
اس کے سوا ہاں او فاجر
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
میں ہوں بندہ وہ مولیٰ
کون ہے اپنا اس کے سوا
میں ہوں اس کا وہ ہے مرا
جس نے بنایا اور پالا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
چار عناصر پیدا کیے
جو سب آپس میں ضد تھے
ایک گرہ میں کیسے بندھے
یکجا کیسے جمع ہوئے
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
آنکھوں میں وہ ہے سر میں وہ
دل میں وہ ہے جگر میں وہ
سمع میں وہ ہے بصر میں وہ
طبع میں وہ ہے فکر میں وہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
نور میں وہ ہے نظر میں وہ
شمش میں وہ ہے قمر میں وہ
ابر میں وہ ہے گہر میں وہ
کوہ میں وہ ہے حجر میں وہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
پروانہ میں وہ ہے پر میں وہ
شمع میں وہ ہے شرر میں وہ
داء دواء اثر میں وہ
نفع میں وہ ہے ضرر میں وہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
تخم میں وہ ہے شجر میں وہ
شاخ میں وہ ہے ثمر میں وہ
ماہ میں وہ ہے مدر میں وہ
بحر میں وہ ہے بر میں وہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
سو زمیں وہ ہے ساز میں وہ
ناز میں وہ انداز میں وہ
حسن بت طناز میں وہ
عشق کے راز و نیاز میں وہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
تو میں وہ ہے من میں وہ
جان میں وہ ہے تن میں وہ
آبادی میں وہ ہے بن میں وہ
سر میں وہ ہے علن میں وہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
خیر میں وہ ہے کل میں وہ
رنگ و بو ئے گل میں وہ
افغانِ بلبل میں وہ
نغمات قلقل میں وہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
قرب و بقا و وصل میں وہ
بعد و فراق و فصل میں وہ
فرض میں وہ ہے نفل میں وہ
اصل میں وہ ہے نقل میں وہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
فتح وضم و جر میں وہ
پیش و زیر و زبر میں وہ
ایں و آں و دیگر میں وہ
اس میں اس میں ہر میں وہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
بلبل طوطی پروانہ
ہر اک اس کا دیوانہ
قمری کس کا مستانہ
کون چکو ر کا جانا نہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
شمع و گل وسر و صرأت
ہیں مرأت لحاظ ذات
ورنہ ہیہات و ہیہات
پوچھتا کوئی ان کی بات
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
خود گل کوزہ و کوزہ گر
خود کوزۂ و خود کوزہ بر
قول رومی کر باور
ایماں ہے اے کورو کر
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
جلوے اس کے ہیں ہر جا
ذات ہے اس کی جا سے ورا
قدرت سے وہ ان میں ہوا
ذات میں ہے وہ سب سے جدا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
نت نئے جلوے ہیں ہر آں
کل یوم ھوفی شاں
خود ہی درد و خود درماں
خود ہی دست و خود داماں
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ہر دل میں ہے اس کی لگن
آنکھوں میں وہ نور افگن
کیا صحرا اور کیا گلشن
مہر وجود کی ایک کرن
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
سرو و سنبل اور سمن
شمشاد و صنوبر اور سوسن
نرگس نسریں سارا چمن
اس کی ثنا میں نغمہ زن
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
مولیٰ دل کا زنگ چھڑا
قلب نوری پائے جلا
دل کو کر دے آئینہ
جس میں چمکے یہ کلمہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
اپنے کرم سے رب کریم
ہم پہ کیا احسان عظیم
بھیجا ہم میں بفضل عمیم
بحر کرم کا در یتیم
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
اپنے مظہر اول کو
اپنے حبیب اجمل کو
پہلے نبی افضل کو
پچھلے مرسل اکمل کو
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
وہ جنہیں انفس فرمایا
بہتر برتر اعلیٰ کیا
وہ رتبہ ان کو بخشا
کوئی نہیں جو پا سکتا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ایسی فضیلتیں ان کو دیں
جن کا مثل امکاں میں نہیں
روح رو ان خلد بریں
نخل جہاں کے اصل متیں
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
نائب حضرت حق متیں
شاہنشاہ چرخ و زمیں
والیِ تختِ عرش بریں
راحت جان و قلب حزیں
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
موج اول بحر قدم
موج آخر بحر کرم
سب سے اعلیٰ اور اعظم
سب سے اولیٰ اور اکرم
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
جن کو بنایا اپنے لیے
سب کو بنایا جن کے لیے
کب انہیں دے کے ان سے لیے
پر سب چھوڑے تیرے لیے
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
نور سےاپنے پیدا کیا
نور حبیب رب علا
پھر اس نور کو حصے کیا
ان سے بنایا جو ہے بنا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ذات کا اپنی آئینہ
بے مثل و نظیر و ہمتا
خلق کیا قبل از اشیا
اور نبوت کر دی عطا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
جب حق کو ہوا یہ منظور
عالم پر فرمائے ظہور
ہو خود معروف و مذکور
جلباب خفا کر دے دور
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
قالبِ آدم خلق کیا
روح در آئے حکم ہوا
روح در آئی جب دیکھا
پتلے میں ہے نورِ خدا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
آدم و عالم پیدا ہوئے
نور سے سارے ہویدا ہوئے
جو جو اس پر شیدا ہوئے
رب کے وہی گرویدہ ہوئے
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
لوح جبین سیدنا
آدم میں وہ نورِ خدا
جب طالع ہوا تو ان کا
طالع قسمت اور بھی چمکا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
نور خدا کی برکت تھی
رہنے کو جنت پائی
ندرت دولت علم ملی
اور آدم ہوئے حق کے نبی
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
حق نے علم اسما دیا
جو نہ ملائک کو بخشا
وہ ملکہ فرمایا عطا
ان پر ان کو غلبہ دیا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
آدم کو شرف ایسا ملا
آدمی اشرف خلق ہوا
ان کو خلیفہ حق نے کیا
تاج کرامت سر پر رکھا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
واسطہ یہ اس نور کا تھا
حضرت انساں قبلہ بنا
سارے فرشتوں نے سجدہ
پیش صفی اللہ کیا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
پاک گروہ مقدس کا
ایک علامہ معلم تھا
قوم جن سے تھا پیدا
تھا اور غرہ عبادت کا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
جب سجدہ کا حکم ہوا
سب نے کیا اس نے نہ کیا
اور متکبر نے یہ بکا
طین سے یہ میں نار سے پیدا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
اس کو آب و گل سوجھا
منکر ہو کر شیطاں بنا
جن کے سبب وہ حکم ہوا
اس نے وہ نور نہ دیکھا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
یاری جو نور نہ کرتا
دیکھتے کیسے فوق و سما
نام حبیب و نام خدا
ساق عرش پر لکھا دیکھا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
جوش پہ آیا رحم کا دریا
جب سیدنا آدم نے دیا
واسطہ اس نور خدا کا
مقبول ہوئی یوں توبہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
جب حضرت کا جی نہ لگا
تنہائی سے گھبرا اٹھا
دل جمعی کے لیے حوا
خلق کی بے مثل و ہمتا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
حوا سے جب آدم کا
عہدِ مہرِ درود ہوا
آدم سے وہ نور خدا
زوجہ کو تفویض ہوا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
پیشانی شیث میں آیا
صلبوں رحمتوں میں ہوتا
پیشانی نوح میں آیا
پھر ایسے ہی آگے بڑھا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
حضرت نوح نجی اللہ
آدم ثانی عالم کا
یار اگر یہ نو رنہ ہوتا
کب تِرتا ان کا سفینہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ابراہیم خلیل اللہ
آگ میں جن کوڈالا گیا
ان کا حامی نور ہوا
نار کا بقعہ باغ بنا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
طاہر صلبوں میں ہوتا
پاک ارحام میں رہتا ہوا
ہونا چاہا جلوہ نما
بطن آمنہ میں آیا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
آمنہ نے یہ فرمایا
حمل کی کلفت تھی نہ ذرا
جتنا قریں از وضع ہوا
میں سنتی زیادہ مرحبا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ماہ اول میں آدم
دوسرے میں ادریس افخم
تیسرے میں نوح اکرم
چوتھے میں خلیل ارحم
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
پانچویں میں اسماعیل
چھٹویں میں کلیم جلیل
ساتویں میں داؤد جمیل
ہشتم میں سلیمان جلیل
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
ماہ نہم میں حضرت عیسیٰ
آئے مجھ کو مژدہ دیا
اس مولود مبارک کا
روح اللہ نے کہا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
سن لو جب یہ نور خدا
پیدا ہو تو تم اس کا
نام پاک محمد رکھنا
صلیٰ علیہ دائما
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
اور کسی نے یہ بھی کہا
خواب میں مجھ سے آمنہ
پیٹ میں تیرے امت کا
سردار ہے اللہ اللہ
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
پیٹ میں تھے جب یہ سرکار
اس سے پہلے کے اذکار
خشک تھے سب برگ و اشجار
سوکھ گئے تھے اثمار
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
بے ساز و برگی کے سوا
کوئی پھلا اور پھولا نہ تھا
بطن میں جلوہ فرما
جب ہوا وہ نور خدا
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
قوم مصائب کی تھی شکار
اور آفتوں سے تھی دوچار
ظلموں کی تھی بھرمار
ایک کو ایک کرتا ناچار
لا الہ الا اللہ اٰمنا برسول اللہ
جور و جفا تھا ان کا شعار
نیتیں رکھتے تھے خوار
- کتاب : سامانِ بخشش (Pg. 29)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.