سر کو ان کے درِ اقدس پر جھکائے رہیے
سر کو ان کے درِ اقدس پر جھکائے رہیے
آتشِ عشق کو سینے میں چھپائے رہیے
اپنے دل میں ہو چھپائے قدم پاک کے نقش
آتشِ عشق کو سینے میں چھپائے رہیے
اب ہوا، اب ہوا پر کاسۂ حسرت اپنا
ذاتِ قدسی سے یہی آس لگائے رہیے
بے اثر نام جہنم کو اگر کرنا ہے
نام احمد کا نگیں دل میں بٹھائے رہیے
وصل ہو جائے گا، ہو جائے گا آخر جو وصال
غمِ ہجراں کو کلیجے سے لگائے رہیے
جوشِ گریہ کے سبب جوش میں آئی رحمت
دل کے ٹکرے صفِ مژگاں پہ سجائے رہیے
خاک بن جائیے اس نقش قدم کی صاحبؔ
اس طرح سینۂ یثرب میں سمائے رہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.