ہوں میں اک بیکس و ناشاد و پریشاں مددے
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد۔عراق)
ہوں میں اک بیکس و ناشاد و پریشاں مددے
ہے تیری ذات خبرگیر غریباں مددے
مددے کن بمن اے سید وسلطاں مددے
ہے یہ ہے وقت مدد یا شہ جیلاں مددے
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
نظرِ لطف تیری جب کسی بیکس پہ ہوئی
کر دیا دولتِ دارین سے بس اس کو غنی
جن سے جو چاہے مراد اس کو تیرے در سے ملی
ہوں گدا در کا تیرے اے شہِ جیلاں میں بھی
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
نہ کہوں تم سے تو کس سے کہوں اپنی بیداد
نہ سنی تم نے تو پھر کون سنے گا فریاد
کردیا گردشِ افلاک نے مجھ کو برباد
چھوڑ کر آپ کا در جائے کدھر یہ ناشاد
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
جب تمہیں یاد کیا بھول گیا سارے غم
آپ کا نام ہے بس دافع صدرنج والم
پوچھے مجھ سے جو کوئی آن کے اسم اعظم
تو کہوں میں کہ پڑھا کر تو یہی بس ہردم
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
ہے تمنا کہ دمِ نزع مدد ہو تیری
قبر میں بھی ہوں فرشتوں کے سوالوں سے بری
اور جب حشر میں سب کہتے ہوں نفسی نفسی
نکلے بیساختہ یہ شعر زباں سے میری
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
لکھا دیکھا ہے روایت میں یہ میں نے مذکور
یعنی اس طرح سے فرماتے تھے اک روز حضور
جو پکارے ہمیں کرتے ہیں مدد اس کی ضرور
اس لیے کہتا ہے ہر بار یہی یہ رنجور
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
رنج دنیا نے ہے ہر چند مجھے گھیر لیا
آپ کے در کا مگر مجھ کو سہارا ہے بڑا
ہو جہاں لطف تیرا کام وہاں فکر کا کیا
ہوئیں سب مشکلیں حل جبکہ زباں سے یہ کہا
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
زادِ عقبیٰ ہے نہ کچھ دولتِ دنیا میرے پاس
ہاں اگر پاس میرے ہے بھی تو ٹوٹی ہوئی آس
اور تو اور یہاں باقی نہیں ہوش وحواس
بہرِ حسنین غریبی کا میری کر کے پاس
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
آس ٹوٹی ہوئی اب میری بندھا دو مولا
رنج واندوہ مصیبت سے چھڑا دو مولا
خواب میں جلوۂ دیدار دکھا دو مولا
دین دنیا کے میرے کام بناد و مولا
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
جو خدا کا ہے حبیب آپ ہیں اس کے حبیب
ہے بھلا کس کا نصیب آپ کا در ہو جو نصیب
ہے تمنا کہ پہنچ جاے وہاں تک یہ غریب
پڑھے اس شعر کو پھر آپ کے روضہ کے قریب
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
میرے مرشد میرے ہادی میرے مولا میرے شاہ
ہواب اس بندۂ عاصی پہ ترحم کی نگاہ
لیجیے میری خبر آن کے صاحبِ للہ
ہے مزیب کا وظیفہ یہی اب شام وپگاہ
غوث الاعظم بمن بے سروساماں مددے
قبلۂ دیں مددے کعبۂ ایماں مددے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.