Sufinama

سن اے باد_صبا تو جانب_طیبہ اگر گزرے

مضطر خیرآبادی

سن اے باد_صبا تو جانب_طیبہ اگر گزرے

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    دلچسپ معلومات

    مسدس نعت

    سن اے باد صبا تو جانب طیبہ اگر گزرے

    تو جا کر تھامنا باب حریم خاص کے پردے

    در اقدس پہ اپنا سر جھکا کر میری جانب سے

    بصد آداب یہ کہنا کہ اے مالک مدینہ کے

    تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے

    قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا

    اور اس کے ساتھ ہی کہنا کہ اے محبوب جاں میرے

    بڑی منجھدار میں ہوں دور ہے کشتی کنارہ سے

    ہوا بالکل مخالف چل رہی ہے اور دن چھوٹے

    جو وہ پوچھیں کہ پھر کیا چاہتا ہے صاف یوں کہہ دے

    تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے

    قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا

    گزارش یہ بھی کرنا جب وہ میرا حال دل پوچھے

    کہ یا شاہ مدینہ زندگی کے دن برے گزرے

    گل مقصود جتنے تھے وہ سارے بن گئے کانٹے

    اگر پوچھے کہ اب پھر کیا ہوس ہے صاف یوں کہہ دے

    تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے

    قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا

    اور اس سے یہ کہنا کہ اے ثمر گلستاں کہ

    چمن امید کا بویا تھا لیکن پھل نہیں پائے

    گلوں کی آرزو رکھتے تھے اور چننے پڑے کانٹے

    بس اب کوئی ہوس باقی نہیں دل میں سوا اس کے

    تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے

    قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا

    لڑکپن ماں کی گودی میں کٹا آرام سے پہلے

    جوانی نیک نامی سے گزاری رحمت باب سے

    بڑھاپا آ گیا اب ولولے اچھے نہیں لگتے

    دم آخر سوا اس آرزو کے کچھ نہیں پلے

    تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے

    قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا

    اگر پوچھیں کہ کیسے حال ہیں کہنا بہت پتلے

    اگر پوچھیں کہ کیسے رنگ ہیں کہنا بہت پھیکے

    اگر پوچھیں کہ کہتا کیا ہے کہنا درد دکھ اپنے

    اگر پوچھیں تمنا کیا ہے کہنا میں ترے صدقے

    تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے

    قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا

    اگر پوچھیں کہ مضطر کیوں ہے کہنا دن نہیں اچھے

    اگر پوچھیں کہ کیوں بیتاب ہے کہنا جدائی سے

    اگر پوچھیں کہ روتا کیوں ہے کہنا دن نہیں اچھے

    اگر پوچھیں کہ خواہش کیا ہے کہنا التجا کر کے

    تمنا ہے درختوں پر ترے روضہ کی جا بیٹھے

    قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے