علاؤالدین صابر تو ہمارے دل کا ارماں ہے
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر، اتراکھنڈ)
علاؤالدین صابر تو ہمارے دل کا ارماں ہے
ہجومِ بیکسی میں نام تیرا راحتِ جاں ہے
تری درگاہ میرا کعبۂ مقصد ہے اے صابر
ترا بابِ معلیٰ میرے دل کا باب ایماں ہے
ہوئے عارض سے دل میں روشنی ہے مہرِ عرفاں کی
ترے گیسوکا سودا ہے جسے وہ کب پریشاں ہے
ترے نامِ مبارک سے شفا بیمار پاتے ہیں
کسی کے دل کی راحت ہے کسی کے دل کا درماں ہے
طریقِ بیخودی میں آرزو کے ہاتھ ہےپر وہ
ترا تارِ محبت بخیۂ چاکِ گریباں ہے
بلاؤں پر مجھے بھی صبر کی توفیق دے صابر
مجھے یہ بات مشکل ہے تجھے یہ بات آساں ہے
قیامت میں اسے کیا خوف ہو خورشید محشر کا
جو تیرے جلوۂ رخسار سے دن رات حیراں ہے
مجھے کیوں غم ہو اپنے بے سروساماں زمانہ کا
زمانہ بھر کا جب تو ہر طرح سے میرِ ساماں ہے
ترے سرمست الفت نت نئے حالوں میں رہتے ہیں
کوئی دن رات خنداں ہے کوئی دن رات گریاں ہے
میں ذرّہ ہوں تو میرا آفتابِ ذرہ پرور ہے
میں مورِ ناتواں ہوں اور تو میرا سلیماں ہے
رہے ناکامؔ کیوں ناکام مقصود محبت میں
علاؤالدین صابر کی غلامی جس کو شایاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.