یا خواجہ مجھے عرش کا زینہ بھی دکھا دو
دلچسپ معلومات
آواز : زاہد نازاں قوال۔ منقبت درشان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)
یا خواجہ مجھے عرش کا زینہ بھی دکھا دو
اجمیر دکھایا ہے مدینہ بھی دکھا دو
ہے لاکھ لاکھ شکر تمہارا میرے خواجہ
مدت کے بعد مجھ کو پکارا میرے خواجہ
قسمت میں لکھا تھا میری دربار دیکھنا
سونے کا کلس گبندِ انوار دیکھنا
میرا جو ارادہ تھا ہوا پورا
میر خیال آپ نے رکھا ہے ہمیشہ
گرتے ہوئے کو تم نے سنبھالا نہیں ہوتا
دنیائے زندگی میں اجالا نہیں ہوتا
اک عرض میری اور ہے سرکار سے لیکن
سب کچھ ملا ہے آپ کے دربار سے لیکن
یا خواجہ مجھے عرش کا زینہ بھی دکھا دو
اجمیر دکھایا ہے مدینہ بھی دکھا دو
کب ہوگی زیارت مجھے محبوبِ خدا کی
کب ہوگی عنایت کی نظر شاہِ ہدا کی
کب گنبدِ خضریٰ کا کروں گا میں نظارہ
کب ہوگا بلاوا میرا کب ہوگا اشارہ
کب حاضری ہوگی مری دربارِ نبی میں
کس روز میں پہنچوں گا وہ گلزارِ نبی میں
ایک ایک میرے دل کی تمنا اداس ہے
میں کیا اداس ہوں مری دنیا اداس ہے
اے ہند کے سلطاں مرا دشوار ہے جینا
ابنِ علی کے صدقے دکھلا دو مدینہ
یا خواجہ مجھے عرش کا زینہ بھی دکھا دو
اجمیر دکھایا ہے مدینہ بھی دکھا دو
رہ رہ کے یاد آتا ہے صحرائے مدینہ
ہے کون سوا آپ کے دکھلائے مدینہ
جب تم نہ کروگے تو کرم کون کرے گا
یہ دور میرا رنج و الم کون کرے گا
یا خواجہ تمہیں حضرتِ حیدر کی دہائی
شبیر کے تڑپتے ہوئے سر کی دہائی
یا خواجہ مجھے عرش کا زینہ بھی دکھا دو
اجمیر دکھایا ہے مدینہ بھی دکھا دو
حاصل ہے تمہارے ہی غلاموں کی غلامی
مدت کے بعد آیا ہوں دینے کو سلامی
لے لو سلام میرا کہ دل شاد ہو میرا
ہر سال آستانے کا ہوتا رہے پھیرا
اب آیا ہوں در پہ تو مقدر بھی بنا دو
تم چاہو تو قطرے کو سمندر بھی بنا دو
بدکار ہوں ذلیل ہوں اچھا ہوں برا ہوں
یا خواجہ میں تو آپ کے ٹکڑوں پہ پلا ہوں
جب میں ہوں تمہارا تو میرا کام بھی کرو
اور کوئی آرزو نہیں نازاںؔ کی یہ سن لو
یا خواجہ مجھے عرش کا زینہ بھی دکھا دو
اجمیر دکھایا ہے مدینہ بھی دکھا دو
- کتاب : Zahid Nazan Qawwal, Part 1 (Pg. 7)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.