خدا کی سلطنت میں حکمرانی مصطفیٰ کی ہے
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت سید محی الدین پاشا قادری (کرنول-آندھرا پردیش)
خدا کی سلطنت میں حکمرانی مصطفیٰ کی ہے
پھر اس کے بعد ہے جو ذمہ داری اؤلیا کی ہے
نگاہِ خاص جس پر بھی شہ ہر دوسرا کی ہے
نظر آتا ہے نورانی، اگر چہ جسم خاکی ہے
محی الدین نے جو دولتِ عرفاں عطا کی ہے
سمانے اس کو وسعت کم بہت ارض و سما کی ہے
غلاموں پر محی الدین کے رحمت خدا کی ہے
انہیں ہے فکر دنیا کی نہ گھبراہٹ قضا کی ہے
سزا دنیا کو دیجیے مستحق وہ ہر سزا کی ہے
فقط توڑا نہیں، دل توڑنے کی انتہا کی ہے
جو آنے والے ہیں بے خوف اس دو پر چلے آئیں
یہاں تک روشنی ہر سمت ان کے نقش پا کی ہے
ابھی سے کس لیے آنے لگے ہیں آنکھی میں آنسو
ابھی تو میں نے اپنی داستاں کی ابتدا کی ہے
نہ تھا جب تک تمہارا میں تو شا کی تھا زمانے سے
تمہارا ہوگیا تو اب زمانہ مجھ سے شاکی ہے
گھٹا کی طرح برسا ہے اثر ان کے مریدوں پر
محی الدین نے ان کے لیے جب بھی دعا کی ہے
با دم خلق میں پہنچا دو ہم کو کالی کملی تک
سنا ہے آفتابِ حشر میں حدت بلا کی ہے
میں جانے کو چلا جاؤں گا اٹھ کر آستانے سے
مگر اتنا بتا دیجیے کہ میں نے کیا خطا کی ہے
خدا کی راہ میں رکھا ہے جب پہلا قدم میں نے
لگا ایسا کہ جیسے آخری منزل بقا کی ہے
نہ تھا بیکار میں، جب تک رہا ہوں آستانے پر
نمازِ عشق صبح و شام نظروں سے ادا کی ہے
چھپانے کے لیے اس آستاں کو سب کی نظروں سے
جبیں سائی شبانہ روز میں نے جابجا کی ہے
ابھی دنیا مکمل راہ پر آنے نہیں پائی
ابھی اس کو ضرورت آپ جیسے رہنما کی ہے
زہے عزو شرف عز و شرف گر آں قبول افتد
جو میں نے چپکے چپکے آپ سے اک التجا کی ہے
سنے تھے اس جہاں میں تذکرے جن کے فرشتوں سے
انہیں کو دیکھنے میں نے جہاں میں آنکھ وا کی ہے
میں جانے جو تو جا سکتا ہوں ہر اس آستانے پر
مگر اس واسطے جاتا نہیں ہوں بات انا کی ہے
دکھا دو جلد اپنی جلوہ مجھ کو زندگانی میں
بھروسہ کیا ہے، کس کی زندگانی بے وفا کی ہے
عدیلؔ آذر تھے وہ کیسے، تھی ان میں ایسی کیا خوبی
خود آدم نے بھی جن کا واسطہ دے کر دعا کی ہے
نہیں کرتا مگر یہ سوچ کر ہی میں مصائب کا
یقیناً مصلحت کوئی عدیلؔ اس میں خدا کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.