قدم چالیسویں منزل میں اس یوسف نے جب رکھا
قدم چالیسویں منزل میں اس یوسف نے جب رکھا
تو پہنچا کاروان وحی آواز جرس ہو کر
عجب آہنگ تھا جس نے جگایا بھی سلایا بھی
کہ دل تو جاگ اٹھا آنکھوں میں غفلت نیند کی چھائی
ہوا سینہ میں اس سے مؤخرن ایک بچۂ عرفاں
کہ تاب اس جذ زندگی فطرت انساں نہیں لائی
بڑھا جوش اس کا اور ساحل افلاک تک پہنچا
اٹھی موج اس سے اٹھ کر عرش کی زنجیر کھڑکائی
جھروکا عرش کا روح القدس نے کھول کر دیکھا
تو نکلا مدتوں کا ربط برسوں کی شناسائی
ہوئیں جاری زباں پر آیتیں وہ نور کی جن پر
فدا ہو لحن داؤدی و انفاس مسیحائی
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.