Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ظاہر میں تو آئینہ_انوار_خدا ہے

اختر خیرآبادی

ظاہر میں تو آئینہ_انوار_خدا ہے

اختر خیرآبادی

MORE BYاختر خیرآبادی

    ظاہر میں تو آئینہ انوار خدا ہے

    در پردہ حقیقت میں خدا جانے وہ کیا ہے

    کشتہ ہوں میں اس ترک جواں عربی کا

    آب دم شمشیر مجھے آب بقا ہے

    کمہلایا ہوا کوئی نظر ہی نہیں آتا

    پھولوں میں مدینے کے بسی بوئے وفا ہے

    ڈوبی ہوئی ہر نگہت گیسوئے نبی ہیں

    کیا آئی مدینے سے مدینے کی ہوا ہے

    اک جلوے کے مشتاق ہیں سب آپ کے عاشق

    پالا شب فرقت میں بلاؤں سے پڑا ہے

    ڈھونڈے گی قیامت میں جسے ساری خدائی

    مولائے دو عالم ہے معین الغربا ہے

    کون آتا ہے محشر میں جو ہنگامہ ہے برپا

    کیوں آپ میں اپنے نہیں یہ خلق خدا ہے

    ہیں دیکھ لیں جی بھر کے شبیہ رخ حضرت

    کچھ دیر ابھی موت نہ آئے تو مزا ہے

    ہو جائے گزر کوچۂ گیسوئے نبی میں

    اخترؔ اسی حسرت میں تو دیوانہ ہوا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 30)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے