ظاہر میں تو آئینہ_انوار_خدا ہے
ظاہر میں تو آئینہ انوار خدا ہے
در پردہ حقیقت میں خدا جانے وہ کیا ہے
کشتہ ہوں میں اس ترک جواں عربی کا
آب دم شمشیر مجھے آب بقا ہے
کمہلایا ہوا کوئی نظر ہی نہیں آتا
پھولوں میں مدینے کے بسی بوئے وفا ہے
ڈوبی ہوئی ہر نگہت گیسوئے نبی ہیں
کیا آئی مدینے سے مدینے کی ہوا ہے
اک جلوے کے مشتاق ہیں سب آپ کے عاشق
پالا شب فرقت میں بلاؤں سے پڑا ہے
ڈھونڈے گی قیامت میں جسے ساری خدائی
مولائے دو عالم ہے معین الغربا ہے
کون آتا ہے محشر میں جو ہنگامہ ہے برپا
کیوں آپ میں اپنے نہیں یہ خلق خدا ہے
ہیں دیکھ لیں جی بھر کے شبیہ رخ حضرت
کچھ دیر ابھی موت نہ آئے تو مزا ہے
ہو جائے گزر کوچۂ گیسوئے نبی میں
اخترؔ اسی حسرت میں تو دیوانہ ہوا ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 30)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.