مژدۂ_تسکیں فزا گنج_شکر کا عرس ہے
دلچسپ معلومات
منقبت درشان گنجِ شکر بابا فریدالدین مسعود (پاک پٹن۔پاکستان)
مژدۂ تسکیں فزا گنج شکر کا عرس ہے
غمزدوں کا آسرا گنج شکر کا عرس ہے
زہد میں کیا دھوم ہے گنج شکر کی چار سو
محفل ہستی میں کیا گنج شکر کا عرس ہے
جس کو ہو شوق لقا آتا ہے وہ آخر یہیں
اس تڑپ کی انتہا گنج شکر کا عرس ہے
اک بہشت امن ہے دروازۂ بابا فرید
باعث دفع بلا گنج شکر کا عرس ہے
عمر بھر جس نے ملایا ابد کو معبود سے
آج اس مرد خدا گنج شکر کا عرس ہے
لوگ آتے ہیں یہاں حق سے تعلق جوڑنے
درس پیمان وفا گنج شکر کا عرس ہے
پاؤں دھرنے کو جگہ ملتی نہیں ہے شہر میں
بھیڑ یہ کیسی ہے کیا گنج شکر کا عرس ہے
یا تو پھر بغداد میں ہے بارگاہ دستگیر
اہل دل کی عید یا گنج شکر کا عرس ہے
کھینچتا تھا مجھ کو رضواں خلد کی جانب نصیرؔ
وہ تو میں نے کہہ دیا گنج شکر کا عرس ہے
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 365)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.