Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

از خراباتِ عمل روئے سیاہ آوردہ ام

پربھو دیال عاشق

از خراباتِ عمل روئے سیاہ آوردہ ام

پربھو دیال عاشق

MORE BYپربھو دیال عاشق

    از خراباتِ عمل روئے سیاہ آوردہ ام

    اضطراب قلب را پشت گواہ آوردہ ام

    تحفۂ عجبے بہ قدرت واہ واہ آدردہ ام

    یا شفیع المذنبیں بار گناہ آوردہ ام

    بردرت ایں بارہا پشت دوتا آوردہ ام

    عمر بھر گمراہ تھا اب روبراہ آوردہ ام

    سر خجالت سے جھکا ہے عذر خواہ آوردہ ام

    تیری رحمت کے لیے کیا آہ آہ آوردہ ام

    یا شفیع المذنبیں بارِ گناہ آوردہ ام

    بردرت ایں بارہا پشت دوتا آوردہ ام

    تیرگی چھپ جائے گی روئے مصفا دیکھ کر

    اے شہنشاہ حسیناں اس طرف بھی اک نظر

    بار عصیاں سے دبی جاتی ہے پشتِ خم کمر

    چشمِ رحمت بر کشا موئے سفیدِ من نگر

    گر چہ از شرمندگی روئے سیاہ آوردہ ام

    جز سیہ کاری نہ مجھ سے ہو سکا کچھ عمر بھر

    شرم کے مارے اٹھا سکتا نہیں یک لخت سر

    میری لغزش پر نہ جا اپنے کرم پر کر نظر

    چشم و رحمت بر کشا موئے سفید من نگر

    گر چہ از شرمندگی روئے سیاہ آوردہ ام

    بت کدے کی راہ چھوڑی آ پڑا در راہ تو

    دل ہٹا کر عشق خوباں سے چلا در راہ تو

    فکر رہتی ہے چلوں صبح و مسا در راہ تو

    آں نمے گویم کہ بودم سالہا در راہ تو

    ہستم آں گمراہ اکنوں رو براہ آوردہ ام

    کوئی دنیا میں نہیں اپنا سوائے آہ سرد

    در بدر کی ٹھوکروں سے ہوگیا ہے رنگ زرد

    شوقِ مایوسی میں در پر پڑ رہا ہوں شکلِ گرد

    عجز و بے خویشی و درویشی و دلریشی و درد

    ایں ہمہ با دعویٰ عشقت گواہ آوردہ ام

    در بدر بھٹکا رہا ہے رات دن قلب حزیں

    چھیننے پر دل تلے ہیں دلربائے نازنیں

    کیا کرو جاؤں کہاں کوئی ٹھکانا ہی نہیں

    دیو رہزن در مکیں نفس و ہوا اعدائے دیں

    زیں ہمہ باسایۂ لطفت پناہ آوردہ ام

    در پئے گردش ہے گردوں درپئے ایذاز میں

    کرتے ہیں ایمان پر حملہ بتانِ مہ جبیں

    لوگ کہتے ہیں کہ تو ہے رحمۃ للعالمیں

    دیو رہزن در مکیں نفس و ہوا اعدائے دیں

    زیں ہمہ باسایۂ لطفت پناہ آوردہ ام

    شرم کے مارے اٹھا سکتا نہیں سر کو ذرا

    لہو میں دن کٹ رہے ہیں لعب شب کا مشغلا

    منہ دکھانے کے نہ قابل اے شہ ہر دوسرا

    گر چہ روئے معذرت نگداشت گستاخی مرا

    کردہ گستاخی زبانِ عذر خواہ آور دہ ام

    بعد مدت کے بر آیا آج تو ارمانِ طبع

    کھِل رہے ہیں صورتِ حاجی گلستان طبع

    بھر کے عاشقؔ غنچۂ مقصود سے دامان طبع

    سینہ ام بایک دگر نخلِ زخارستانِ طبع

    سوئے فردوسِ بریں مشتِ گیاہ آوردہ ام

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے