ہر جن و ملک کیوں نہ ہو شیدائے محمد
ہر جن و ملک کیوں نہ ہو شیدائے محمد
عالم میں ہوا کوئی نہ ہمتائے محمد
ہیں شمس و قمر نقشِ کفِ پائے محمد
معراجِ فلک ہے قدِ زیبائے محمد
ہے عرش نہ عالمِ بالائے محمد
پُر آب رہے نرگسِ شہلائے محمد
بیتاب رہے زلفِ چلپائے محمد
تھی بخششِ امت جو تمنائے محمد
تا عرش کئی بار گیے آئے محمد
بیکل رہے اُمت کے لیے ہائے محمد
وہ صور کا پھنکنا وہ پڑی مردوں میں ہلچل
ہر ایک کو گھیرے ہوئے انکار کے بادل
سر دھنتے ہیں کیوں روئے ہیں ہم ہاتھوں کو مل مل
امت کے ہر ایک عیب پہ ڈالے ہوئے آنچل
نکلی ہے سرِ حشر تمنائے محمد
دل میں رخ محبوب الٰہی کی ضیا ہے
آنکھوں میں جمال گل عارض کی فضا ہے
آزارِ محبت مجھے قسمت سے ملا ہے
بازارِ شفاعت میں خریدار خدا ہے
سر پر لیے پھرتا ہوں میں سودائے محمد
سچ کہو ان آنکھوں سے کوئی اور بھی دیکھا؟
پایا ہے کسی اور نبی نے بھی یہ رتبا؟
بتلا تو سرِ عرش بریں کون ہے پہنچا؟
اللہ رے زینت تری اے عرش معلیٰ؟
جھومر ہے ترا نقش کفِ پائے محمد
قرآن میں لسحراً لکھی شوکت ہے بیاں کی
مداح نبی تھے بڑی شہرت ہے بیاں کی
عاشق کی نگاہوں میں بھی عظمت ہے بیاں کی
اے وادئی یثرب یہی حسرت ہے بیاں کی
ہو جاؤں میں گم اور مجھے پا جائے محمد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.