کفر کے ظلمت کدہ میں نور پیدا کر دیا
کفر کے ظلمت کدہ میں نور پیدا کر دیا
آپ نے گویا اندھیرے میں اجالا کر دیا
شاہد حسنِ حقیقت کو تماشا کر دیا
ہر تماشائی کو اک جلوے سے موسیٰ کر دیا
آنکھ کی پتلی کو اک حیرت کا پتلا کر دیا
قصرِ کسریٰ آج کے دن ہو گیا تھا سر نگوں
مل گیا مٹی میں قیصر کی ضلالت کا جنوں
ہو گیا باطل بتوں کی شان و عظمت کا فسوں
خنجرِ توحید سے بہنے لگا مشرک کا خوں
کفر کو اسلام کے تیروں نے عنقا کر دیا
آج واعظ بھی ہے میکش شیخ بھی بیہوش ہے
میکدہ محفل کی محفل بے پئے مدہوش ہے
ذکرِ احمد نے غضب کا کیف پیدا کر دیا
کیا محبت کیا مروّت کیا عطا اور کیا سخا
ہر ادا ہے دلکشا انداز اک اک جاں فزا
حسنِ دلبر کے کرشمے ہیں غضب کے دلربا
چشمِ ساقی کیف میں تھی کس قدر معجز نما
ہر نظر کو جس نے رشکِ موجِ صہبا کر دیا
بھیج اب اے قیسؔ اس پر جان و دل سے تو در ود
گمر ہوں کو جس نے منزل سے شنا سا کردیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.