آبرو رکھ لے دست طلب کی تجھ سے شام و سحر مانگتا ہے
آبرو رکھ لے دست طلب کی تجھ سے شام و سحر مانگتا ہے
واسطہ دے کے خیرالبشر کا مالک بحر و بر مانگتا ہوں
تو ہے داتا میرا میں بھکاری یہ سمجھ سوچ کر مانگتا ہوں
رکھ کے سجدے میں سر گڑگڑا کر اور با چشم تر مانگتا ہوں
موت میری مدینے میں آئے یہ دعا مختصر مانگتا ہوں
شکوۂ بخت ہے اور نہ مجھ کو ہے گلہ وقت کی بے رخی کا
یہ میری خوش نصیبی ہے اب تک میں نے دیکھا نہیں منہ خوشی کا
روتے روتے فراق نبی میں بوجھ ہلکا ہوا میرے جی کا
دینے والے مجھے غم پہ غم دے یہ تقاضہ ہے عشق نبی کا
زندگی مختصر دینے والے میں غم معتبر مانگتا ہوں
مدتوں پرورش کر رہا ہوں جس کی ہے وہ انوکھی تمنا
اس کے بر آنے کا زندگی میں ہاتھ آئے میرے ایک موقع
لاکھ سجدوں پہ آ جائے غالب ایسا سجدہ فقط اک سجدہ
سر ہو سجدے میں تکبیر لب پر موت آکر اٹھالے اے آقا
اپنے سجدے کی عظمت بڑھانے آپ کا سنگ در مانگتا ہوں
زندگی یہ کوئی زندگی ہے میں یہاں بے سہارا پڑا ہوں
کاروانِ مدینہ کو قیصرؔ چشمِ حسرت سے میں دیکھتا ہوں
اللہ اللہ یہ مجبوری میری دل تڑپ اٹھا ہے سوچتا ہوں
اہل زر جا رہے ہیں مدینے میں ہوں بے زر رہا جا رہا ہوں
اڑ کے پہنچوں الٰہی مدینے اس لیے بال و پر مانگتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.