Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آبرو رکھ لے دست طلب کی تجھ سے شام و سحر مانگتا ہے

قیصر رتناگیروی

آبرو رکھ لے دست طلب کی تجھ سے شام و سحر مانگتا ہے

قیصر رتناگیروی

MORE BYقیصر رتناگیروی

    آبرو رکھ لے دست طلب کی تجھ سے شام و سحر مانگتا ہے

    واسطہ دے کے خیرالبشر کا مالک بحر و بر مانگتا ہوں

    تو ہے داتا میرا میں بھکاری یہ سمجھ سوچ کر مانگتا ہوں

    رکھ کے سجدے میں سر گڑگڑا کر اور با چشم تر مانگتا ہوں

    موت میری مدینے میں آئے یہ دعا مختصر مانگتا ہوں

    شکوۂ بخت ہے اور نہ مجھ کو ہے گلہ وقت کی بے رخی کا

    یہ میری خوش نصیبی ہے اب تک میں نے دیکھا نہیں منہ خوشی کا

    روتے روتے فراق نبی میں بوجھ ہلکا ہوا میرے جی کا

    دینے والے مجھے غم پہ غم دے یہ تقاضہ ہے عشق نبی کا

    زندگی مختصر دینے والے میں غم معتبر مانگتا ہوں

    مدتوں پرورش کر رہا ہوں جس کی ہے وہ انوکھی تمنا

    اس کے بر آنے کا زندگی میں ہاتھ آئے میرے ایک موقع

    لاکھ سجدوں پہ آ جائے غالب ایسا سجدہ فقط اک سجدہ

    سر ہو سجدے میں تکبیر لب پر موت آکر اٹھالے اے آقا

    اپنے سجدے کی عظمت بڑھانے آپ کا سنگ در مانگتا ہوں

    زندگی یہ کوئی زندگی ہے میں یہاں بے سہارا پڑا ہوں

    کاروانِ مدینہ کو قیصرؔ چشمِ حسرت سے میں دیکھتا ہوں

    اللہ اللہ یہ مجبوری میری دل تڑپ اٹھا ہے سوچتا ہوں

    اہل زر جا رہے ہیں مدینے میں ہوں بے زر رہا جا رہا ہوں

    اڑ کے پہنچوں الٰہی مدینے اس لیے بال و پر مانگتا ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے