آستانِ مصطفیٰ پر سر جھکانے دو مجھے
آستانِ مصطفیٰ پر سر جھکانے دو مجھے
بابِ رحمت پر مقدر آزمانے دو مجھے
آ ہی جائے گا یمِ رحمت یقیناً جوش میں
قصۂ جور و ستم ہونٹوں پہ لانے دو مجھے
پھر سمجھ لوں گا میں تجھ سے دشمن امن و سکون
گردشِ دوراں کے افسانے سنانے دو مجھے
گلشن طیبہ کی کرنے دو مجھے جی بھر کے سیر
خلد کی رعنائیوں کو بھول جانے دو مجھے
حکمراں فکر و نظر پر ہے جمالِ مصطفیٰ
اک نئی جنت تصور میں سجانے دو مجھے
کیمیا بن جائے گی چٹکی بھی میری خاک کی
اپنی ہستی یادِ احمد میں مٹا نے دو مجھے
کہہ دو قیصرؔ سے نہ ہوں یوں بدگماں اہلِ ہوس
پھر نہ لوٹوں گا درِ احمد پہ جانے دو مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.