Sufinama

لبوں پہ آئی ہے بے ساختہ دعایا غوث

قیصر رتناگیروی

لبوں پہ آئی ہے بے ساختہ دعایا غوث

قیصر رتناگیروی

MORE BYقیصر رتناگیروی

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)

    لبوں پہ آئی ہے بے ساختہ دعایا غوث

    مچل رہا ہے بر آنے کو مدعا یا غوث

    ملا ہے خوب مقدر سے سلسلہ یا غوث

    نبی کے بعد تمہارا ہے آسرا یا غوث

    ہزاروں آفتیں سہہ لیں تباہ حال رہا

    غریق بحرِ مصیبت میں بال بال رہا

    مجھے نہ اپنی تباہی کا کچھ ملال رہا

    زہے نصیب تمہیں میرا کچھ خیال رہا

    معین جان کے تم کو پکار اٹھایا یا غوث

    نہ لینے دے گی مجھے چین گردش دوراں

    امنڈ رہا ہے غم و یاس رنج کا طوفاں

    بجز تمہارے کرے کون مشکلیں آساں

    مدد کرو میری ایسے میں سرورِ جیلاں

    سکون و صبر کا لٹتا ہے قافلہ یا غوث

    کروں میں ضبط کہاں تک فغاں تلاطم میں

    جلے گا دل تو اٹھے گا دھواں تلاطم میں

    سکونِ میسر کہاں تلاطم میں

    پھنسی ہے کشتی عمرِ رواں تلاطم میں

    اب آؤ بہرِ خدا! بن کے نا خدایا غوث

    نگاہیں پھیرتے ہیں مجھ سے جانے پہچانے

    وہ دور آیا کہ اپنے ہوئے ہیں بیگانے

    سناؤں کس کو میں رنج و الم کے افسانے

    ہے فکر آج کی کل ہوگا کیا خدا جانے

    سنی نہ آپ نے گر میری التجا یا غوث

    نہ دن میں چین نہ شب میں ملا قرار مجھے

    بنایا گردشِ دوراں نے دل فگار مجھے

    رکھا ہے آٹھوں پہر غم نے اشک بار مجھے

    نگاہِ لطف و کرم کا ہے انتظار مجھے

    ملے امید سے بڑھ کر مجھے صلہ یا غوث

    اسیرِ حلقۂ پیرانِ پیر ہے قیصر

    غلام قادرِ عبد قدیر ہے قیصر

    درِ حضور کا ادنیٰ فقیر ہے قیصر

    خبر لو زلفِ الم کا اسیر ہے قیصرؔ

    غلام آپ کا ہے غم میں مبتلا یا غوث

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے