لبوں پہ آئی ہے بے ساختہ دعایا غوث
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)
لبوں پہ آئی ہے بے ساختہ دعایا غوث
مچل رہا ہے بر آنے کو مدعا یا غوث
ملا ہے خوب مقدر سے سلسلہ یا غوث
نبی کے بعد تمہارا ہے آسرا یا غوث
ہزاروں آفتیں سہہ لیں تباہ حال رہا
غریق بحرِ مصیبت میں بال بال رہا
مجھے نہ اپنی تباہی کا کچھ ملال رہا
زہے نصیب تمہیں میرا کچھ خیال رہا
معین جان کے تم کو پکار اٹھایا یا غوث
نہ لینے دے گی مجھے چین گردش دوراں
امنڈ رہا ہے غم و یاس رنج کا طوفاں
بجز تمہارے کرے کون مشکلیں آساں
مدد کرو میری ایسے میں سرورِ جیلاں
سکون و صبر کا لٹتا ہے قافلہ یا غوث
کروں میں ضبط کہاں تک فغاں تلاطم میں
جلے گا دل تو اٹھے گا دھواں تلاطم میں
سکونِ میسر کہاں تلاطم میں
پھنسی ہے کشتی عمرِ رواں تلاطم میں
اب آؤ بہرِ خدا! بن کے نا خدایا غوث
نگاہیں پھیرتے ہیں مجھ سے جانے پہچانے
وہ دور آیا کہ اپنے ہوئے ہیں بیگانے
سناؤں کس کو میں رنج و الم کے افسانے
ہے فکر آج کی کل ہوگا کیا خدا جانے
سنی نہ آپ نے گر میری التجا یا غوث
نہ دن میں چین نہ شب میں ملا قرار مجھے
بنایا گردشِ دوراں نے دل فگار مجھے
رکھا ہے آٹھوں پہر غم نے اشک بار مجھے
نگاہِ لطف و کرم کا ہے انتظار مجھے
ملے امید سے بڑھ کر مجھے صلہ یا غوث
اسیرِ حلقۂ پیرانِ پیر ہے قیصر
غلام قادرِ عبد قدیر ہے قیصر
درِ حضور کا ادنیٰ فقیر ہے قیصر
خبر لو زلفِ الم کا اسیر ہے قیصرؔ
غلام آپ کا ہے غم میں مبتلا یا غوث
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.