Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اس زندگی میں سیکڑوں غم تھے کڑے کڑے

قیصر رتناگیروی

اس زندگی میں سیکڑوں غم تھے کڑے کڑے

قیصر رتناگیروی

MORE BYقیصر رتناگیروی

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)

    اس زندگی میں سیکڑوں غم تھے کڑے کڑے

    ناسورِ زخم دل میں بنے تھے پڑے پڑے

    تھے دشمنِ حیات ستمگر بڑے بڑے

    ارماں کے تھے سفینے ہزاروں اڑے اڑے

    خواجہ نے میری بگڑی بنا دی کھڑے کھڑے

    مجھ کو دکھائے آنکھ فلک کی مجال کیا

    چھائے گا میرے سر پہ جہاں کا وبال کیا

    خاطر میں میری آئے گا امرِ محال کیا

    مجھ پہ کرم ہے خواجہ کا باقی سوال کیا

    چھوٹی سی جاں ہے کرتا ہوں دعوے بڑے بڑے

    جو کچھ ملا ملا مجھے خواجہ کی چاہ سے

    رستہ خدا کا پالیا مولیٰ کی راہ سے

    سمت سنور گئی میری اس بارگاہ سے

    اے حاسدوں نہ دیکھو غضب کی نگاہ سے

    قسمت کی بات جس کا مقدر لڑے لڑے

    خواجہ کی میرے حال پہ جب سے ہوئی نظر

    جنت کی مجھ کو فکر نہ دوزخ کا ہے خیال

    نخلِ امید ہوگیا ہے میرا بارور

    سرمایہ دین و دنیا کا زاہد یقین کر

    ہاتھ آگیا ہے خواجہ کے در پہ پڑے پڑے

    دل ہے رسولِ پاک کی الفت میں مبتلا

    ہے قادری کہ غوث پیا تک ہے سلسلہ

    اجمیر والے خواجہ پیا کا ہے آسرا

    کیونکہ جلائے آتش دوزخ سے بھلا

    قیصرؔ کے حش میں ہیں وسیلے بڑے بڑے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے