اس زندگی میں سیکڑوں غم تھے کڑے کڑے
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)
اس زندگی میں سیکڑوں غم تھے کڑے کڑے
ناسورِ زخم دل میں بنے تھے پڑے پڑے
تھے دشمنِ حیات ستمگر بڑے بڑے
ارماں کے تھے سفینے ہزاروں اڑے اڑے
خواجہ نے میری بگڑی بنا دی کھڑے کھڑے
مجھ کو دکھائے آنکھ فلک کی مجال کیا
چھائے گا میرے سر پہ جہاں کا وبال کیا
خاطر میں میری آئے گا امرِ محال کیا
مجھ پہ کرم ہے خواجہ کا باقی سوال کیا
چھوٹی سی جاں ہے کرتا ہوں دعوے بڑے بڑے
جو کچھ ملا ملا مجھے خواجہ کی چاہ سے
رستہ خدا کا پالیا مولیٰ کی راہ سے
سمت سنور گئی میری اس بارگاہ سے
اے حاسدوں نہ دیکھو غضب کی نگاہ سے
قسمت کی بات جس کا مقدر لڑے لڑے
خواجہ کی میرے حال پہ جب سے ہوئی نظر
جنت کی مجھ کو فکر نہ دوزخ کا ہے خیال
نخلِ امید ہوگیا ہے میرا بارور
سرمایہ دین و دنیا کا زاہد یقین کر
ہاتھ آگیا ہے خواجہ کے در پہ پڑے پڑے
دل ہے رسولِ پاک کی الفت میں مبتلا
ہے قادری کہ غوث پیا تک ہے سلسلہ
اجمیر والے خواجہ پیا کا ہے آسرا
کیونکہ جلائے آتش دوزخ سے بھلا
قیصرؔ کے حش میں ہیں وسیلے بڑے بڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.