بارگاہِ شہنشاہ بغداد میں جاؤں گا اور با چشم تر جاؤں گا
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)
بارگاہِ شہنشاہ بغداد میں جاؤں گا اور با چشم تر جاؤں گا
نذر کرنے کو روضہ پہ سرکار کے لے کے بیتاب قلب و جگر جاؤں گا
شوقِ دیدار میں کوٹے بغداد تک دیکھ لینا میں بے بال و پر جاؤں گا
عزم کو گردشیں روک سکتی نہیں جاؤں جاؤں گا بے خطر جاؤں گا
یہ عقیدہ نہیں میرا ایمان ہے لاکھ طوفاں ہو پھر بھی گذر جاؤں گا
اس کی دہلیز پر میں جھکائے ہوں سر، چور کو دم میں ابدال جس نے کیا
سال بارہ ہوئے تھے جسے ڈوب کر ایسی کشتی کو پل میں دیا ہے ترا
مانگنے والے کو خیر بے مانگے بھی صدقہ حسنین کا کر دیا ہے عطا
دستگیرِ جہاں غوث الاعظم میرے فیصلہ کر کے بیٹھا ہوں میں فیصلہ
میرا دامن اگر اب بھی خالی رہا سر کو ٹکرا کے چوکھٹ پہ مرجاؤں گا
میں تلاشِ سکوں میں خدا کی قسم حادثوں سے الجھتا رہا عمر بھر
چین اک پل میسر نہیں ہے مجھے کٹ رہے ہیں مصیبت میں شام و سحر
ایسا بگڑا ہوا ہے مقدر میرا کوئی تدبیر ہوتی نہیں کارگر
اپنے کوچہ ہی میں آسرا دو مجھے یوں بھٹکتا پھروں گا کہاں در بدر
میں مسافر چلا ہوں اس امید پر مجھ کو منزل ملے گی ٹھہر جاؤں گا
کوئے بغداد کافی ہے میرے لیے اور کسی چیز کی مجھ کو حاجت نہیں
ہوں غلامانِ آلِ نبی اس سے بڑھ کر کوئی اور عزت نہیں
ان کے در غلامی بڑی چیز ہے اس کے ہم پلہ اور کوئی نعمت نہیں
آرزو پوری ہو یہ طفیلِ نبی دل میں قیصرؔ کے اور کوئی حسرت نہیں
دل میں یادِ نبی لب پہ یا غوث ہو کر کے دنیا سے جس دم سفر جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.