محبوبِ کبریا کے نواسے حسین نے
دلچسپ معلومات
شہیدی۔ بہ بارگاہ حضرت امام حسین علیہ السلام (کربلا-عراق)
محبوبِ کبریا کے نواسے حسین نے
سجدے میں سر کٹا دیا پیاسے حسین نے
آلِ نبی پہ ڈھاتے رہے ظلم اشقیا
مہماں بلا کے تین دن پیاسا انہیں رکھا
کہنے لگی سکینہ چچا جان ہے یہ حال
پانی پلائیے ہمیں ہیں پیاس سے نڈھال
سوئے فرات پہنچے علمدار اس گھڑی
دیکھی گئی نہ آپ سے بچوں کی تشنگی
مشکیزہ بھر کے پانی سے عباس چل دئیے
چھلنی تھا جسم بازو کٹے جاں بحق ہوئے
بھائی کی لاش دیکھ کے اف تک نہیں کیا
صبر و رضا کا درس زمانے کو یوں دیا
ٹکرا کے رنج و غم کی گھٹا سے حسین نے
محبوبِ کبریا کے نواسے حسین نے
عباس کام آ گئے اکبر ہوئے شہید
بے شیر ننھے سے علی اصغر ہوئے شہید
زینب کے لال عون و محمد جدائے ہوئے
ماموں پہ دونوں بھانجے مل کر فدا ہوئے
فرمایا شہ نے ہے یہی مرضئ کردگار
دلدل پہ چڑھ کے کھینچ لی پھر اپنی ذوالفقار
اہلِ حرم کو دے کے دلاسے حسین نے
محبوبِ کبریا کے نواسے حسین نے
میدان میں ایک شوق قیامت تھا چار سو
لاشے پڑے تھے تیر رہا تھا لہو لہو
آئی ندا یہ تیغ کو بس اپنی روک لو
بچپن میں جو کیا تھا وہ وعدہ وفا کرو
سنتے ہی آپ سجدے میں یہ کہہ کے گر پڑے
یا رب تو میرے نانا کی امت کو بخش دے
مانگا یہ سر کٹا کے خدا سے حسین نے
محبوبِ کبریا کے نواسے حسین نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.