Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تجلی ہی تجلی کا قرینہ جگمگاتا ہے

قیصر صدیقی سمستی پوری

تجلی ہی تجلی کا قرینہ جگمگاتا ہے

قیصر صدیقی سمستی پوری

تجلی ہی تجلی کا قرینہ جگمگاتا ہے

محمد دل میں، دل سینے میں، سینہ جگمگاتا ہے

سمندر چاہے جتنا بھی اندھیرا اوڑھ لے، لیکن

خدا کے نیک بندوں کا سفینہ جگمگاتا ہے

یقیناً نور سے لکھی ہے تقدیرِ زمیں رب نے

کہ اس کی گود میں شہرِ مدینہ جگمگاتا ہے

مجھے پھولوں سے کیا لینا، مجھے خوشبو سے کیا مطلب

تصور میں محمد کا پسینہ جگمگاتا ہے

قسم اللہ کی تاریخِ دُنیا کی انگوٹھی میں

محمد کی نبوت کا نگینہ جگمگاتا ہے

مجھے نسبت ہے اے قیصرؔ محمد کے گھرانے سے

مری فکر و نظر کا زینہ زینہ جگمگاتا ہے

مأخذ :
  • کتاب : روشنی کی بات (Pg. 112)
  • Author : قیصر صدیقی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے