تجلی ہی تجلی کا قرینہ جگمگاتا ہے
تجلی ہی تجلی کا قرینہ جگمگاتا ہے
محمد دل میں، دل سینے میں، سینہ جگمگاتا ہے
سمندر چاہے جتنا بھی اندھیرا اوڑھ لے، لیکن
خدا کے نیک بندوں کا سفینہ جگمگاتا ہے
یقیناً نور سے لکھی ہے تقدیرِ زمیں رب نے
کہ اس کی گود میں شہرِ مدینہ جگمگاتا ہے
مجھے پھولوں سے کیا لینا، مجھے خوشبو سے کیا مطلب
تصور میں محمد کا پسینہ جگمگاتا ہے
قسم اللہ کی تاریخِ دُنیا کی انگوٹھی میں
محمد کی نبوت کا نگینہ جگمگاتا ہے
مجھے نسبت ہے اے قیصرؔ محمد کے گھرانے سے
مری فکر و نظر کا زینہ زینہ جگمگاتا ہے
- کتاب : روشنی کی بات (Pg. 112)
- Author : قیصر صدیقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.