وہ زمیں کیا ہے ؟ یہ پوچھو رفعتِ افلاک سے
وہ زمیں کیا ہے ؟ یہ پوچھو رفعتِ افلاک سے
آسماں پیدا ہوا ہے جس کی خاکِ پاک سے
جس زمیں پر بن گیا سرکار کا نقشِ قدم
آئینہ شرمندہ ہے اُس سرزمیں کی خاک سے
ہے یہی اک آرزو یا سیدِ عالی مقام
آپ کی چوکھٹ کو چوموں دیدۂ نمناک سے
مل گیا پاکیزگیِ عشق کا اس کو پتہ
دل کا سودا کر لیا جس نے شہِ لولاک سے
کیا کرے گا لے کے وہ قیصرؔ گلِ باغِ جناں
جس کو نسبت ہے مدینے کے خس و خاشاک سے
ہاتھ سے موقع نہ جانے پائے عرضِ حال کا
کام لے اے عشق تو بھی جذبۂ بیباک سے
نبضِ فطرت پر اگر ہوتی ہیں قیصرؔ انگلیاں
خود بخود شاخیں نکل پڑتی ہیں پھر مسواک سے
- کتاب : روشنی کی بات (Pg. 130)
- Author : قیصر صدیقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.