جھومتا ہے فلک، ناچتی ہے زمیں
جھومتا ہے فلک، ناچتی ہے زمیں
اب گماں کو ملا ہے لباسِ یقیں
آفریں ، آفریں، آفریں، آفریں!
آمنہ بی کے آنگن میں غنچہ کھلا
بیکس و بے نوا کو سہارا ملا
دور اندھر ے ہوئے روشنی آگئی
رحمتوں برکتوں کی گھٹا چھا گئی
درد مٹی کے سینے کا کم ہوگیا
اس خدائی کا ماحول نم ہوگیا
آرزو کا چمن مسکرانے لگا
زندگی کا چلن مسکرانے لگا
آرہا ہے نظر ہر نظارہ حسیں
رحمتوں کی دلہن بن گئی ہے زمیں
آفریں ، آفریں ، آفریں ، آفریں!
دل کے نغمات آواز پانے لگے
چاند تارے سلامی کو آنے لگے
رقص میں ہے مصور بھی ، تصویر بھی
جاگ اٹھی شہر مکہ کی تقدیر بھی
روئے فطرت سے چلمن سرکنے لگی
آدمیت کی قسمت چمکنے لگی
پیاسی نظروں کو اک ماہ کامل ملا
آج دنیا کو دنیا کا حاصل ملا
صبح کی ہر کرن دلربا ، دلنشیں
ماہ پارا ہے کوئی ، کوئی مہ جبیں
آفریں ، آفریں ، آفریں ، آفریں!
بیکسوں پر خدا کا کرم ہوگیا
دور دل سے زمانے کا غم ہوگیا
زیر دستوں کی قسمت بدلنے کو ہے
رب کا قانون دنیا میں چلنے کو ہے
دور ہونے کو ہے دل کی بیچارگی
ختم ہونے کو ہے وقت کی گمرہی
ریگزاروں میں فصلِ بہار آگئی
اپنی قسمت پہ تاریخ اترا گئی
جلوہ افروز ہیں خاتم المرسلیں
حسن ایسا کہاں ہے ؟ کہیں بھی نہیں !
آفریں ، آفریں ، آفریں ، آفریں!
اب نہ ہوں گے غریبوں پہ ظلم و ستم
اب نہ دل کو دکھائیں گے دنیا کے غم
سب یتیموں کا در یتیم آگیا
رشکِ عیسیٰ و فخرِ کلیم آگیا
پھیلے ہیں ہر طرف نو رکے سلسلے
جامِ توحید کے دور چلنے لگے
مٹ کے رہ جائیں گے سارے نام و نسب
بیٹیاں زندہ در گور ہوں گی نہ اب
ناز باغِ ارم ، حسنِ خلد بریں
آج مکے میں گم ہوگئے ہیں کہیں
آفریں، آفریں ، آفریں ، آفریں !
ہر طرف نور کا ایک سیلاب ہے
واقعی یہ حقیقت ہےیا خواب ہے
رت بدلنے کا انداز دیکھے کوئی
پائے سرور کا اعجاز دیکھے کوئی
روئے سرکار کی روشنی مرحبا
زندگی کو ملی دلکشی مرحبا
رحمتِ حق کی قندیل جلنے لگی
آرزو بندگی کی مچلنے لگی
ہر نظارہ جواں ہر نظارہ حسیں
مہ لقا ، مہ لقا ، مہ جبیں ، مہ جبیں
آفریں ، آفریں ، آفریں ، آفریں!
زلفِ سرکار تفسیر واللیل ہے
ہر ادا اس کی تصویر واللیل ہے
روئے زیبا پہ قربان صبح ازل
ان کی محراب ابرو ہے رحمت محل
ننھی ننھی ہتھیلی ہے مہتاب سی
اور تلووں کا عالم ہے سورج مکھی
حسن ایسا کہ خود حسن حیران ہے
اپنے خالق کا قیصرؔ یہ ارمان ہے
سرور انبیا، شاہِ دنیا و دیں
آسمانِ نبوت کے ماہِ مبیں
آفریں ، آفریں، آفریں، آفریں !
- کتاب : روشنی کی بات (Pg. 176)
- Author : قیصر صدیقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.