تو ہی شبنم کی نمی ہے ، تو ہی پھولوں کی مہک ہے
تو ہی شبنم کی نمی ہے ، تو ہی پھولوں کی مہک ہے
قیصر صدیقی سمستی پوری
MORE BYقیصر صدیقی سمستی پوری
تو ہی شبنم کی نمی ہے ، تو ہی پھولوں کی مہک ہے
چاند سورج ترا صدقہ، تو ستاروں کی چمک ہے
پہلوئے دل میں مکیں ہو، یا بہت دور تلک ہو
ہو بلندی کہ ہوپستی، یہ زمیں ہو کہ فلک ہو
تیرے جلووں کے علاوہ، اور کوئی بھی نہیں ہے
تو زمینوں کی تجلی، تو سرِ عرش بریں ہے
تیرے جلووں کا فسانہ، کہہ دیا حسنِ سحر نے
لاکھ پردے میں ہو لیکن دیکھا ہے میری نظر نے
سب کی صورت تری صورت، سب کی مورت تری مورت
سب کی سیرت تری سیرت، سب کی فطرت تری فطرت
سب کی خوشبو تری خوشبو، سب کے آنسو ترے آنسو
سب کی خوشیاں تری خوشیاں، سب کا جادو ترا جادو
گل و گلزار میں تو ہے ، زلف و رخسار میں تو ہے
روپ میں، پیار میں تو ہے ، جلوۂ یار میں تو ہے
دیکھتی ہیں مری نظریں، ہر طرف تیرے نظارے
تو ہی مرشد بھی ہے میرا، تو مرا پیر ہے پیارے
تو تجلیِ جہاں ہے، تو ہر اک دل میں نہاں ہے
کیا بتاؤں تو کہاں ہے ، تو تو ہر شئے سے عیاں ہے
تیرے جلووں سے فلک ہے ، تیرے جلووں سے زمیں ہے
تیرے جلوؤں کے علاوہ، اور کچھ بھی تونہیں ہے
تجھ کو سب ڈھونڈ رہے ہیں، لوگ الجھن میں پڑے ہیں
تیرے جلووں کے یہ مارے، سب کے سب اچھے بھلے ہیں
یہ تجھے جانچیں تو کیسے، یہ تجھے پرکھیں تو کیسے
ان کی نظروں پہ ہے پردہ، یہ تجھے دیکھیں تو کیسے
تیرے جلووں کی حرارت، دل کو گرمائے ہوئے ہے
دلِ دیوانہ یہ میرا ، تجھ کو اپنائے ہوئے ہے
گیسوئے شامِ ابد ہے ، تو رخِ صبح ازل ہے
تو ہی میرا ؔ کا کنھیاؔ، تو ہی قیصرؔ کی غزل ہے
- کتاب : روشنی کی بات
- Author : قیصر صدیقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.