اے نورِ نگاہ شاہِ امم سلطان علاؤالدیں صابر
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابر پاک حضرت علی احمد (کلیر-اتراکھنڈ)
اے نورِ نگاہ شاہِ امم سلطان علاؤالدیں صابر
اے بحرِ سخا دریائے کرم سلطان علاؤالدیں صابر
ہو جس پہ عطا کی ایک نظر مقبول ہو پھر وہ خادمِ در
مشہور ِ زمانہ جود وکرم سلطان علاؤالدیں صابر
دکھ کتنے کہوں کتنے نہ کہوں گنتی ہی نہیں کس کس کو کہوں
دس بیس نہیں سو لاکھ ہیں غم سلطان علاؤالدیں صابر
پرنور ہیں سب دشت وصحرا ہر چیز یہاں کی کیف افزا
کلیر ہے کہ گلزارِ ارم سلطان علاؤالدیں صابر
کس شے کی خزانوں میں ہے کمی بھر دیجئے یہ خالی جھولی
محتاج ہوں یا شاہِ عالم سلطان علاؤالدیں صابر
کیا لے کے نہ جائیں مراد اپنی کیا آج نہ پائیں داد اپنی
اے چشت کی جاں جانِ عالم سلطان علاؤالدیں صابر
صہبائے محبت پیتا ہے اس شغل میں قاتلؔ جیتا ہے
اللہ کرے ہو کیف نہ کم سلطان علاؤالدیں صابر
- کتاب : Diwan-e-Qatil (Pg. 276)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.