صورت کی طرف دیکھ شمائل کی طرف دیکھ
صورت کی طرف دیکھ شمائل کی طرف دیکھ
عادت کی طرف دیکھ خصائل کی طرف دیکھ
کیا مانگ رہا ہے ترے سائل کی طرف دیکھ
تیور نہ بدل صورتِ مائل کی طرف دیکھ
جان نذر کو لایا دلِ بسمل کی طرف دیکھ
پوشیدہ نہیں تیرِ نظر تیری شرارت
خود دیکھ لے زخموں سے جو ہوگئی حالت
گو اچھی نہیں ہے ترے ناوک کی بدولت
چھلنی ہے مگر پھر بھی ہے ممنونِ عنایت
بے درد مرے درد بھرے دل کی طرف دیکھ
کیا رنج وہاں پہنچے جہاں تیری نظر ہو
محتاج تیرا غیر کا کیوں دست نگر ہو
بے چینیوں کا چہرے پہ ظاہر نہ اثر ہو
اے تیرِ نظر جلد ہی پیوست جگر ہو
آساں نہیں ہوتی مری مشل کی طرف دیکھ
زاہد تو بھٹکتا ہی رہا، راہِ بقا میں
آیا ہی نہیں محفلِ مردانِ خدا میں
پہنچا ہے مقدر سے کوئی بزمِ ہدیٰ میں
کشتی ہے تری عمر کی امواجِ فنا میں
کہتی ہے ہر ایک موج کہ ساحل کی طرف دیکھ
دنیائے محبت کے اچھوتے ہیں خیالات
مذہب ہے جدا اور زمانہ کی جدا بات
دیوانہ نہ بن اور نہ پریشان ہو دن رات
اس دل میں نظر آئے گی لیلائے کمالات
ناقہ کی طرف دیکھ نہ محمل کی طرف دیکھ
قشقہ کی ضرورت ہے نہ ہے حاجتِ صندل
لازم ہے تجھے دہر میں ایک ذوقِ مکمل
ماتھے کو درِ یار پہ رکھ کر نہ کہیں ٹل
جس دیں پہ چلا ہے تو اسی دیں پہ چلاچل
مقصد کی طرف دیکھ نہ منزل کی طرف دیکھ
- کتاب : Diwan-e-Qatil (Pg. 292)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.