تشنہ دہن جہاں سے شہ کربلا گیے
تشنہ دہن جہاں سے شہ کربلا گیے
پردشمنوں کو تیغ کا پانی پلا گیے
اے مجریٔ حسین جو میداں میں آ گیے
پھر علی کی تیغ کے جوہر دکھا گیے
اے مجریٔ وہ صبر کے جوہر دکھا گیے
جلوے نظر میں خلق محمد کے آ گیے
ناری کچھ اس طرح ہوئے ٹھنڈے لب فرات
عباس جیسے تیغ سے بجلی گرا گیے
ہے موت اصل زندگی اور زندگی ہے موت
شبیر زندگی کی حقیقت بتا گیے
حجت کو ختم کر کے شہ دیں نے یہ کہا
اب یہ خدا رسول سے اہل جفا گیے
شبیر کی وفا پہ وفا کو بھی فخر ہے
پیری میں عہد طفلی کا وعدہ نبھا گیے
یوں امتحان میں ہوئے شبیر کامیاب
جن و ملک بھی دیکھ کے حیرت میں آ گیے
صد حیف ان کی آل کو پانی نہیں ملا
عالم میں رحمتوں کے جو دریا بہا گیے
ہو جائے گی زیارت سبط نبی ہمیں
قاتلؔ ہم اس خیال سے محشر میں آ گیے
- کتاب : دیوان قاتل (Pg. 264)
- Author : شاہ قاتلؔ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.