Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بڑے داتا ہیں جن کے آگے دامن آج پھیلا ہے

قاضی خلیل الدین حسن

بڑے داتا ہیں جن کے آگے دامن آج پھیلا ہے

قاضی خلیل الدین حسن

بڑے داتا ہیں جن کے آگے دامن آج پھیلا ہے

بہت سے بھی بہت جتنا وہ دے دیں مجھ کو تھوڑا ہے

نہ کر پردہ کہ یوں بھی کون تجھ کو دیکھ سکتا ہے

تری بے پردگی خود سیکڑوں پردوں کا پردہ ہے

مدینے جانے کو کیا صاف سیدھا دل کا رستہ ہے

تری بے پردگی خود سیکڑوں پردوں کا پردہ ہے

مدینے جانے کو کیا صاف سیدھا دل کا رستہ ہے

طوافِ کعبہ کرکے جانے میں کچھ پھیر پڑتا ہے

کوئی زائر مدینے جاتے ہی لللہ کہہ د ینا

کہ اک ہندی تمہارا مرنے والا مرنے والا ہے

مدینے کے تصور سے بھلا ہوتا نہیں دل کا

تصور پھر تصور ہے مدینہ پھر مدینہ ہے

مرے دل سے نکلتے موت آتی ہے تمنا کو

تمنا مرگ کی بھی اب تو اک مرگِ تمنا ہے

بھلا ہو درد کا بےدرد اٹھا بھی تو روضے پر

برا ہو ضبط کا کمبخت نے کب ساتھ چھوڑا ہے

اثر معلوم ہے اپنا ٹپک کر کیا کرے آنسو

گرہ میں آبرو کو باندھ کر موتی نے رکھا ہے

دعا تک مانگنا آتی نہیں وہ بے نواہوں میں

دعا کو بھی اگر اٹھتا ہے، خالی ہاتھ اٹھتا ہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے