بادۂ بغداد سے لبریز ہے پیمانہ آج
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)
بادۂ بغداد سے لبریز ہے پیمانہ آج
خیر یا رب! ہاتھ میں ہے رعشۂ مستانہ آج
ہے قدومِ شہ سے دل میں مجلسِ شاہانہ آج
اس فقیری جھونپڑے کا ہے لقب کا شانہ آج
منہ اٹھے گھر سے نکل کر تو اٹھے سوئے عراق
اپنے گھر سے ہے نکلنے کو دلِ دیوانہ آج
سر رگڑنے کو ملا مدت میں سنگِ آستاں
سر رگڑ کر ہم کریں گے سجدۂ شکرانہ آج
پہلے فرد اسے دکھا دو ہم کو دنیا میں جمال
کل کی کل پر ہے یہاں لبریز ہے پیمانہ آج
میرے جرمِ عشق کی پاداش فردا پر چہ خوش
کل جو فتنہ ہوگا وہ ہو جائے کیوں برپا نہ آج
ما ہمی میریم تا آرند تریاق از عراق
دے دو گھر بیٹھے مئے دیدار کا پیمانہ آج
تیرے میخانے سے جانا گھر کو دوبھر ہوگیا
پاؤں کی بیڑی بنی ہے لغزشِ مستانہ آج
روزِ فردا سے سوا ہے وعدۂ فردا ترا
ہے چھلکنے کو ہماری عمر کا پیمانہ آج
میں ہوں مجرم خلد تک بیٹھے ہیں پہرے سیکڑوں
دے دو کل کی راہ داری کا مجھے پروانہ آج
روح کو ہوگی ضرورت کل تنِ بے روح کی
چل دیا پیچھے مسافر کے مسافر خانہ آج
شام آئی ماہ نکلا اور ڈوبا آفتاب
صبح تک چلتا رہے پیمانے پر پیمانہ آج
مل گیا کوئی نیا خلعت تری سرکار سے
اپنے جامے سے ہےباہر کیوں ترا دیوانہ آج
کھانے کو انگور پینے کو عرق انگور کا
دے خدا فردوس میں بھی جو ہے آب و دانہ آج
بادۂ وحدت پیے جائیں گے جب تک چھک نہ جائیں
چوم کر کیا چھوڑ دیں گے ہم لبِ پیمانہ آج
شاہِ جیلانی! اگر مقبول ہو جائے سلام
پیش کر دیں ہاتھ پر سر رکھ کے ہم نذرانہ آج
ہو جیے حافظؔ شریکِ ذاکرانِ غوثِ پاک
طاق پر رکھ دیجے نسیان کا پیمانہ آج
- کتاب : آئینئہ پیغمبر (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.