Font by Mehr Nastaliq Web

نہ پوچھو رتبۂ والا مرے مخدوم صابر کا

قاضی خلیل الدین حسن

نہ پوچھو رتبۂ والا مرے مخدوم صابر کا

قاضی خلیل الدین حسن

MORE BYقاضی خلیل الدین حسن

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان صابر پاک شیخ علاؤالدین علی احمد (کلیر-اترا کھنڈ)

    نہ پوچھو رتبۂ والا مرے مخدوم صابر کا

    ہے نورِ مہر اک ذرہ مرے مخدوم صابر کا

    فلک کو رشک سے آنے لگے تیور کبھی چکر

    بنا جب خاک پر قبہ مرے مخدوم صابر کا

    گرجتی رہتی ہے بدلی کڑکتی رہتی ہے بجلی

    بجا کرتا ہے یوں ڈنکا مرے مخدوم صابر کا

    خدا رکھے ہوا ہے نقش داغِ صابری دل پر

    یہ ہے پرکھا ہوا سکہ میرے مخدوم صابر کا

    پری کیسی نہ دیکھا آنکھ بھر کر حور و غلماں کو

    ہوا جو دیکھنے والا مرے مخدوم صابر کا

    ربیع اولیں کی تیرہویں ہے جمعہ ہے قل ہے

    مرے مولیٰ مرے آقا مرے مخدوم صابر کا

    گیا کلیر میں جو زائر فلک سے یہ صدا آئی

    وہ لو مہمان آ پہنچا مرے مخدوم صابر کا

    اھر بھر کر نظر دیکھا ادھر حاجت روائی کی

    یہ ہے چلتا ہوا نسخہ مرے مخدوم صابر کا

    ولی جانے علی جانے نبی جانے خدا جانے

    حقیقت میں ہے جو رتبہ مرے مخدوم صابر کا

    فرشتوں سے چھڑایا قبر میں یوں مجھ کو رحمت نے

    یہ بندہ نام لیوا تھا مرے مخدوم صابر کا

    پھر ہرا جس کا اڑتے اڑتے پہنچا بامِ گردوں پر

    گڑا کلیر میں وہ جھنڈا مرے مخدوم صابر کا

    قمر ہے مجرئی کس کا فلک کس کا سلامی ہے

    مرے مخدوم صابر کا مرے مخدوم صابر کا

    بہا کر چار آنسو گردِ عصیاں دھو لے اے حافظؔ

    کہ ہے بہتا ہوا دریا مرے مخدوم صابر کا

    مأخذ :
    • کتاب : آئینۂ پیغمبر (Pg. 11)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے