الٰہی دکھا دے دیارِ محمد
الٰہی دکھا دے دیارِ محمد
مطافِ ملایک، مزارِ محمد
دکھا دے مزاراتِ شیخین یعنی
وزیر یمین و یسارِ محمد
سنا ہے نہ دیکھا ہوا ہے نہ ہو گا
ابو بکر سا یارِ غارِ محمد
نبی کی جگہ سوئے ہجرت کی شب میں
علی بلبلِ شاخسارِ محمد
نہ کی جان کی اپنی پروا علی نے
ہے ایسا کوئی جان نثارِ محمد
اسی رات اعدا کا یہ مشورہ تھا
کہ امشب خزاں ہو، بہارِ محمد
گئی پیش لیکن نہ کچھ دشمنوں کی
کہ فضلِ خدا تھا حصارِ محمد
ادھر اہلِ طیبہ کو باہر نکل کر
سرِ راہ تھا انتظارِ محمد
صدائیں تھیں اہلاً و سہلاً کی لب پر
دل و جان سے تھے نثارِ محمد
خس و خار رستہ سے چنتا تھا کوئی
کوئی جھاڑتا تھا غبارِ محمد
بٹھا کر محبت سے ناقہ نبی کا
سروں پر اٹھاتے تھے یارِ محمد
ہو انصار پر کیوں نہ رحمت خدا کی
کہ اب تک ہیں خدمت گذارِ محمد
ملے اس محبت کا ذرہ ہمیں بھی
طفیلِ سرِ تاجدارِ محمد
الٰہی جمالیؔ کی یہ التجا ہے
کہ ہو میرا مدفن دیارِ محمد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.