فلک پر دھوم تھی شاہِ دو عالم آنے والا ہے
فلک پر دھوم تھی شاہِ دو عالم آنے والا ہے
مدینہ کی زمیں سے عرشِ اعظم تک اجالا ہے
گئے روح الامیں خود براق باد پالے کر
فرشتوں نے نیا اک راہ نورانی نکالا ہے
ہجوم نجم سے تھی صورتِ آرائشِ محفل!
ہر اک جا چاندنی کے فرش کا نقشہ نرالا ہے
زباں کھولی ہے زہرہ مشتری نے مدح خوانی کو
اجالا مشعل ماہِ منور کا دو بالا ہے
کیا آراستہ ہے گلشن جنت کو رضواں نے
تنِ حور بہشتی نور کے سانچے میں ڈھالا ہے
کھڑے ہیں صف بہ صف قدسی ادب سے اپنے موقع پر
بہم مل مل کے تحتِ عرش کاندھے پر سنبھالا ہے
مرا ہر لفظ نعتِ احمدی سے در یکتا ہے
لکھا جو دائرہ ہے، وہ مۂ کامل کا ہالا ہے
ہوئی کافور نورِ مصطفیٰ سے شرک کی دولت
سیاہی سے ندامت کی دلِ کفار کالا ہے
صفاتِ ذاتِ احمد لکھ سکوں کیا میری طاقت ہے
خیالِ اہلِ دانش جب یہاں مکڑی کا جالا ہے
وہی ہے پاک دل ہے جس کو وردِ کلمۂ طیب
لکھی معراج جس نے اس کا ساقیؔ بول بالا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.