Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جو بھی لیتا ہے ترا نام مدینے والے

سعید شہیدی

جو بھی لیتا ہے ترا نام مدینے والے

سعید شہیدی

جو بھی لیتا ہے ترا نام مدینے والے

اس کے بن جاتے ہیں سب کام مدینے والے

آرزو ہے کہ کروں جا کے وہاں میں بھی سلام

تو جہاں کرتا ہے آرام مدینے والے

کبھی طٰہ کہا تجھ کو کبھی یٰسین کہا

جانے کتنے ہیں ترے نام مدینے والے

مسکرا کرتو جواباً انہیں دیتا تھا دعا

جو تجھے دیتے ہیں دشنام مدینے والے

اس سے بہتر بھی کوئی اور وظیفہ ہوگا!

میرے لب پر ہے ترا نام مدینے والے

کسی صورت سے پہنچ جاؤں ترے قدموں تک

یہ دعا ہے سحر و شام مدینے والے

جو بھی سنتا ہے محبت اسے ہو جاتی ہے

کتنا پیارا ہے ترا نام مدینے والے

جب ترے دامن رحمت سے ہے وابستہ سعیدؔ

پھر اسے غیروں سے کیا کام مدینے والے

مأخذ :
  • کتاب : کلیاتِ سعیدؔ شہیدی (Pg. 507)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے