جو بھی لیتا ہے ترا نام مدینے والے
جو بھی لیتا ہے ترا نام مدینے والے
اس کے بن جاتے ہیں سب کام مدینے والے
آرزو ہے کہ کروں جا کے وہاں میں بھی سلام
تو جہاں کرتا ہے آرام مدینے والے
کبھی طٰہ کہا تجھ کو کبھی یٰسین کہا
جانے کتنے ہیں ترے نام مدینے والے
مسکرا کرتو جواباً انہیں دیتا تھا دعا
جو تجھے دیتے ہیں دشنام مدینے والے
اس سے بہتر بھی کوئی اور وظیفہ ہوگا!
میرے لب پر ہے ترا نام مدینے والے
کسی صورت سے پہنچ جاؤں ترے قدموں تک
یہ دعا ہے سحر و شام مدینے والے
جو بھی سنتا ہے محبت اسے ہو جاتی ہے
کتنا پیارا ہے ترا نام مدینے والے
جب ترے دامن رحمت سے ہے وابستہ سعیدؔ
پھر اسے غیروں سے کیا کام مدینے والے
- کتاب : کلیاتِ سعیدؔ شہیدی (Pg. 507)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.