آدمی مہمل تھا فرد زندگی اہساں تھی
آدمی مہمل تھا فرد زندگی اہساں تھی
تھا نہ جب تاریکی و انوار کا احساس بھی
نور تیرا گرمیٔ ایمان ہستی جب بھی تھا
تو بہار و رونق ساماں ہستی جب بھی تھا
سام کے نغموں سے پھوٹا نغمۂ مولود حسن
اور سلیمان نے سنایا نغمہ مولود حسن
راگنی کب سے چھڑی تھی ساز ناموجود کی
دی خبر گوپال نے آخر ترے مولود کی
جلوۂ رنگیں اوستا میں ترا موجود تھا
ساز گوتم میں بھی تیرا نغمہ موجود تھا
مرسلین حق نے جن نغمات کی تمہید کی
تو نے ان نغمات کی تائید کی تجدید کی
کرشن کی بنسی میں ترے زمزمے گونجا کیے
کیف سے کون و مکاں تڑپا کیے جھوما کیے
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 26)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.