Font by Mehr Nastaliq Web

خود خدا طالب ہوا ہے بارہا دیدار کا

سلمان عارفؔ بریلوی

خود خدا طالب ہوا ہے بارہا دیدار کا

سلمان عارفؔ بریلوی

MORE BYسلمان عارفؔ بریلوی

    خود خدا طالب ہوا ہے بارہا دیدار کا

    خود سمجھ لو کیسا ہوگا حسن روئے یار کا

    ہوش کچھ رہتا نہیں ہے جبہ و دستار کا

    آنکھ میں آتا ہے جب نقشہ تیرے رخسار کا

    آ صبا طیبہ سے آ کر میرے دل کو چھو ذرا

    درد بڑھتا جا رہا ہے اس دل بیمار کا

    خلق خالق نے کیے جس کے لئے ارض و سما

    دونوں عالم پاتے ہیں صدقہ اسی سرکار کا

    پنجتن کے عشق سے سرشار مجھ کو کر خدا

    واسطہ دیتا ہوں تجھ کو حیدر کرار کا

    یا نبی سلمانؔ پر اب تو کرم فرمائی

    واسطہ ہے آپ کو سرکار چاروں یار کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے