خود خدا طالب ہوا ہے بارہا دیدار کا
خود خدا طالب ہوا ہے بارہا دیدار کا
خود سمجھ لو کیسا ہوگا حسن روئے یار کا
ہوش کچھ رہتا نہیں ہے جبہ و دستار کا
آنکھ میں آتا ہے جب نقشہ تیرے رخسار کا
آ صبا طیبہ سے آ کر میرے دل کو چھو ذرا
درد بڑھتا جا رہا ہے اس دل بیمار کا
خلق خالق نے کیے جس کے لئے ارض و سما
دونوں عالم پاتے ہیں صدقہ اسی سرکار کا
پنجتن کے عشق سے سرشار مجھ کو کر خدا
واسطہ دیتا ہوں تجھ کو حیدر کرار کا
یا نبی سلمانؔ پر اب تو کرم فرمائی
واسطہ ہے آپ کو سرکار چاروں یار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.