Font by Mehr Nastaliq Web

وفور ضبط سے سینہ تھا لالہ زار مرا

سرداری بیگم پنہاں

وفور ضبط سے سینہ تھا لالہ زار مرا

سرداری بیگم پنہاں

MORE BYسرداری بیگم پنہاں

    وفور ضبط سے سینہ تھا لالہ زار مرا

    ہر ایک سانس تھا اک آہ سوگوار مرا

    اگر چہ خاک کے پیکر میں دھل گئی تھی میں

    فراز عرش پہ پراں تھا قلب زار مرا

    نمود شام و سحر سے تھی آگہی مجھ کو

    لباس ہستیٔ کہنہ تھا تاتار مرا

    فرشتے لے گیے مجھ کو حضور کے در پر

    زہے جمال محمد، زہے رخ انور!

    کہا حضور نے ملت کی غم نوا بیٹی

    فضا سے گیتی سے تیری آہ اٹھی!

    زمین و عرش کے چودہ طبق لرزنے لگے

    تیری صدائے جگر سوز ہم تلک پہنچی

    کہا یہ ہم نے فرشتوں سے جائیں دنیا میں

    یہ کون عاشق امت ہے لائیں ابھی

    تو اب بتا مری امت کا حال کیسا ہے؟

    یہ تیرے قلب پہ رنج و ملال کیا ہے؟

    حضور شرم سے گردن جھکائے آتی ہوں

    ہزاروں داغ کلیجہ پہ کھائے آئی ہوں

    حضور آپ کی امت کا حال ابتر ہے

    میں غم کی آگ کو دل میں دبائے لائی ہوں

    فرنگی سحر کے طابع ہیں خاک داں والے

    خدا کو بھولتے جاتے ہیں اب جہاں والے

    نہ اب وہ جوہر مرداں نہ خوئے زن باقی

    نہ اب مجاہد ملت، پئے وطن باقی

    نہ اب وہ مسجد و منبر بہ نعرۂ تکبیر!

    نہ خوف روز قیات نہ زہد تن باقی

    نہ اب وہ حسن کی شوخی نہ عشق میں گرمی

    نہ جوئے شیر کی کوشش نہ کوہ کن باقی

    نہ اب وہ ملت بیضا، نہ اب وہ عہد کہن

    نہ اب وہ دین کے پجاری نہ جوش حب وطن

    مری دعاؤں کو یا رب اثر طرازی دے

    مری صدائے حزیں کو تو سرفرازی دے

    زمانہ در پئے آزار قوم مسلم ہے

    محب خاک وطن کوئی مردے غازی دے

    ولولوں کو جذبۂ ایماں سے پھر مصفا کر

    جبین شوق کے سجدوں کو پاک بازی دے

    میں دردمند ہوں سن لے مری دعا یا رب

    جو سو رہے ہیں ان کو خواب سے اٹھا یا رب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے