مری چشمِ تصور میں وہی معراج والا ہے
مری چشمِ تصور میں وہی معراج والا ہے
جو شاہِ حسن ہے سب مہ جبینوں سے نرالا ہے
سراپا رحمتِ عالم ہے وہ مالک خدائی کا
کہ جس کی جنبش ابرو عطائے حق تعالیٰ ہے
نچھاور عرش سے ہوتے ہیں پھول اس پر درودوں کے
بڑے نازوں سے اس کو آمنہ بی بی نے پالا ہے
حسین ایسا کہ اس کی دید دیدارِ الٰہی ہے
خدا کے نور کا اس کے رخِ روشن پہ ہالہ ہے
وہی بھرتا ہے سب کے نعمتِ کونین سے دامن
سہارا دے کے جس نے گرنے والوں کو سنبھالا ہے
غریبوں کو عطا کرتا ہے وہ صدقہ نواسوں کا
درِ مقصود جس نے کاسۂ ہستی میں ڈالا ہے
تصدق اس پہ ہوں ستارؔ یہ مہر و مہ و انجم
کہ جس کے روئے انور سے دو عالم میں اجالا ہے
- کتاب : ستار وارثی کی نعت (Pg. 79)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.