نہ میں مشتاق حوروں کا نہ طالب قصرِ جنت کا
نہ میں مشتاق حوروں کا نہ طالب قصرِ جنت کا
طلب گارِ کرم ہوں بس شہنشاہِ رسالت کا
مجھے سرکار نے بخشی ہے جب سے لذّتِ عرفاں
انہی سے ہر بھرم قائم مرے جذبوں کی وسعت کا
وہ بن کر رحمت اللعالمیں آئے جو دنیا میں
تو پھر بجنے لگا ہر سمت ڈنکا حق کی وحدت کا
مچےگی ہر طرف صلِّ علی کی دھوم محشر میں
نظر آئے گا اُن کے سر پہ سہرا جب شفاعت کا
تمہی تو ہو تسلّیٔ دلِ آزردگاں آقا
تمہی تو ہو سہارا ساکنانِ دشتِ غربت کا
تمہی نے توڑ ڈالیں جبر و محکومی کی زنجیریں
سبق تم نے دیا سب کو مساوات واُخّوت کا
زبانِ شوق پہ صبح ومسا بس نام ہے اس کا
کرم ستارؔ مجھ پر ہے اسی جانِ محبت کا
- کتاب : Monthly Na't, Lahore (Pg. 74)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.