طیبہ کے چمن کا ہر پتہ فردوس بداماں لگتا ہے
طیبہ کے چمن کا ہر پتہ فردوس بداماں لگتا ہے
تشبیہ گلوں کی کس سے دوں کانٹا بھی گلستاں لگتا ہے
فیضانِ قدم سے آقا کے روشن ہیں مدینہ کی گلیاں
آنکھوں میں وہاں کا ہر ذرّہ اک ماہِ درخشاں لگتا ہے
مکہ سے مدینہ آئے ہیں سرکار سبق یہ دینے کو
جس شہر میں وہ بس جاتے ہیں وہ جانِ بہاراں لگتا ہے
دیدارِنبی جب حاصل ہو فردوس بریں ہے صحرا بھی
محروم ہے جب اس نعمت سے گلشن بھی بیاباں لگتا ہے
آقا کی غلامی کے صدقے جنّت بھی فدا ہے قدموں پر
دیکھو تو بلالِ حبشی بھی اب شاہد خوباں لگتا ہے
معراج کی شب خالق نے کہا آجاؤ مرے محبوب یہاں
فرقت میں تمہاری عرشِ بریں مدّت سے پریشاں لگتا ہے
سرکار کے پائے اقدس پر جبریل ملیں پلکیں اپنی
جو اُن کو کہے اپنے جیسا وہ دشمنِ ایماں لگتا ہے
دیدار مدینہ کی حسرت معبود مرے پوری کردے
آجائے نہ میری موت کہیں دل میرا ہراساں لگتا ہے
آواز دیا ہے طیبہ کی پُر کیف بہاروں نے شبنمؔ
اب سازِ نفس پہ دل میرا ہر وقت غزل خواں لگتا ہے
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 54)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.